یعؔقوب کی نسل کا حال یہ ہے کہ یُوسؔف سترہ برس کی عُمر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ یہ لڑکا اپنے باپ کی بیویون بِلؔہاہ اور زِؔلفہ کے بیٹوں کے ساتھ رہتا تھا ۔ اور وہ اُنکے بُرے کاموں کی خبر باپ تک پہنچادیتا تھا ۔
اوراُسکے بھائیوں نے دیکھا کہ اُنکا باپ اُسکے سب بھائیوں سے زیادہ اُسی کو پیار کرتا ہے۔ سو وہ اُس سے بُغض رکھنے لگے اور ٹھِیک طور پر بات بھی نہیں کرتے تھے۔
ہم کھیت میں پُولے باندھتے تھے اور کیا دیکھتا ہوُں کہ میرا پُولا اُٹھا اور سیدھا کھڑا ہوگیا اور تُمہارے پُولوں نے میرے پُولے کو چاروں طرف سے گھیر لیااور اُسے سِجدہ کیا۔
تب اُسکے بھائیوں نے اُ س سے کہا کہ کیا تُو سچ مچ ہم پر سلطنت کریگا ۔ ہم پر تیرا تسُلط ہوگا؟ اور اُنہوں نے اُسکے خوابوں اور اُسکی باتوں کے سبب سے اُس سے اَور بھی زیادہ بغص رکھا۔
اور اُس نے اِسے اپنے باپ اور بھائیوں دونوں کو بتایا۔ تب اُسکے باپ نے اُسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ خواب کیا ہے جو تُو نے دیکھا ہے ؟ کیِا مَیں اور تیری ماں اور تیرے بھائی سچ مُچ تیرے آگے زمین پر جُھک کر تُجھے سِجدہ کرینگے ؟
تب اُس نے کہا تُو جا کر دیکھ کہ تیرے بھائیوں کا اور بھیڑ بکریوں کا کیا حال ہے اور آکر مجھُے خبر دے۔ سو اُس نے اُسے حؔبرون کی وادی سے بھیجا اور وہ سِؔکم میں آیا ۔
اور رُوؔبن نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈالدو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُنکے ہاتھ سے بچا کر اُسکےباپ کے پاس سلامت پہنچا دے ۔
اور وہ کھانا کھانے بَیٹھے اور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ اِسمعٰیلیوں کا ایک قافلہ جؔلعاد سے آرہا ہے اور گرم مصالح اور روغن بلسان اور مُّ اُونٹوں پر لادے ہُوئے مؔصر کو لئِے جا رہا ہے۔
پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گذرے ۔ تب اُنہوں نے یوُسؔف کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نکالا اور اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیس روپے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسؔف مصر میں لے گئے۔ جب رُوبن گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یوُسؔف اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کیِا۔
اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بھیجوا دیا ۔ سو وہ اُسے اُنکے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چیز پڑی ملی۔ اب تُو پہنچان کہ یہ تیرے بیتے کی قبا ہے یا نہیں ؟۔
اور اُسکے سب بیٹے بیٹیاں اپسے تسلّی دینے جانتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُوا قبر میں اپنے بیٹے سے جامِلونگا ۔ سو اُسکا باپ اُسکے لئِے روتا رہا۔