یہاں تک سُننے میں آیا ہے کہ تُم میں حرامکاری ہوتی ہے بلکہ اَیسی حرامکاری جو غَیرقَوموں میں بھی نہِیں ہوتی چُنانچہ تُم میں سے ایک شَخص اپنے باپ کی بِیوی کو رکھتا ہے۔
یہ تو نہِیں کہ بِالکُل دُنیا کے حرامکاروں یا لالچِیوں یا ظالِموں یا بُت پرستوں سے مِلنا ہی نہِیں کِیُونکہ اِس صُورت میں تو تُم کو دُنیا ہی سے نِکل جانا پڑتا۔
لیکِن میں نے تُم کو درحقِیقت یہ لِکھا تھا کہ اگر کوئی بھائِی کہلا کر حرامکار یا لالچِی یا بُت پرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالِم ہو تو اُس سے صحُبت نہ رکھّو بلکہ اَیسے کے ساتھ کھانا تک نہ کھاؤ۔