اور اُس نے خُداوند سے یُوں دُعا کی کہ اے خُداوند جب میں اپنے وطن ہی میںتھا اور ترسیس کو بھاگنے والا تھا تو کیا میں نے یہی نہ کہا تھا؟ میں جانتا تھا کہ تو رحیم و کریم خُدا ہے جو قیر کرنے میں دھیما اور شفقت میں گنی ہے اور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔
تب خُداوند نے کُدو کی بیل اُگائی اور اُسے یُوناہ کے اُوپر پھیلایا کہ اُس کے سر پر سایہ ہو اور وہ تکلیف سے بچے اور یُوناہ اُس بیل کے سبب سے نہایت خُوش ہوا۔
اور جب آفتاب بُلند ہوا تو خُداوند نے مشرق سے ایک لُو لائی اور آفتاب کی گرمی نے یُوناہ کے سر میں اثر کیا اور وہ بیتاب ہو گیا اور موت کا آرزُو مند ہو کر کہنے لگا کہ میرے اس جینے سے مرجانا بہتر ہے۔
تب خُداوند نے فرمایا کہ تجھے اس بیل کا اتنا خیال ہے جس کے لئے تو نے نہ کُچھ محنت کی اور نہ اُسے اُگایا۔ جو ایک ہی رات میں اُگی اور ایک ہی رات میں سُوکھ گی۔
اور کیا مُجھے لازم نہ تھا کہ میں اتنے بڑے شہر نینوہ کا خیال کُروں جس میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ایسے ہیں جو اپنے دہنے اور بائیں ہاتھ میں امتیاز نہیں کر سکتے اور بے شُمار مویشی ہیں؟+