اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں