اورا ±ن نے مقابل ڈےرے لگا کرغزہ تک کھیتوں کی پیداوار کو برباد کر ڈالتے اور بنی اسرائیل کےلئے نہ تو کچھ معاش نہ بھیڑ بکری نہ گائے بیل نہ گدھا چھوڑتے تھے۔
کیونکہ وہ اپنے چوپاﺅں اور ڈیروں کو ساتھ لے کر آتے اور ٹڈیوں کے دل کی مانند آتے اور وہ اور ان کے اونٹ بے شمار ہوتے تھے۔ یہ لوگ ملک کو تباہ کرنے کےلئے آ جاتے تھے۔
تو خداوند نے بنی اسرائیل کے پاس ایک نبی کو بھیجا۔ اس نے ان سے کہا کہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں تم کو مصر سے لایا اور میں نے تم کوغلامی کے گھر سے باہر نکالا۔
پھر خداوند کا فرشتہ آکر عفرہ میں بلوط کے ایک درخت کے نیچے جو یوآس ابیعزی کا تھا بیٹھا اور اس کا بیٹا جدعون مے لے کر ایک کولھو میں گیہوں جھاڑ رہا تھا تاکہ اس کو مدیانیوں سے چھپا رکھے۔
جدعون نے اس سے کہا اے میرے مالک اگر خداوند ہی ہمارے ساتھ ہے تو ہم پر یہ سب حادثے کیوں گزرے اور اس کے وہ سب عجیب کام کہاں گئے جن کا ذکر ہمارے باپ دادا ہم سے یوں کرتے تھے کہ کیا خداوند ہی ہم کو مصر سے نہیں نکال لایا؟ پر اب تو خداوند نے ہم کو چھوڑ دیا اور ہم کو مدیانیوں کے ہاتھ میں کر دیا۔
اور میں تیری منت کرتا ہوں کہ تو یہاں سے نہ جا جب تک میں تیرے پاس پھر نہ آﺅں اور اپنا ہدیہ نکال کر تیرے آگے نہ رکھوں۔ اس نے کہا کہ جب تک تو پھر نہ آجائے میں ٹھہرا رہوں گا ۔
تب جدعون نے جا کر بکری کا ایک بچہ اور ایک ایفہ آٹے کی فطیری روٹیاں تیار کیں اور گوشت کو ایک ٹوکری میںاور شوربا ایک ہانڈی میں ڈال کر اس کے پاس بلوط کے درخت کے نیچے لا کر گذرانا۔
تب خداوند کے فرشتے نے اعصا کی نوک سے جو اس کے ہاتھ میں تھا گوشت اور فطیری روٹیوں کو چھوا اور اس پتھر سے آگ نکلی اور اس نے گوشت اور فطیری روٹیوں کو بھسم کر دیا۔ تب خداوند کا فرشتہ اس کی نظر سے غائب ہو گیا۔ اور جدعون نے جان لیا کہ وہ خداوند کا فرشتہ تھا۔
اور اسی رات خداوند نے اس سے کہا اپنے باپ کا جوان بیل یعنی وہ دوسرابیل جو سات برس کا ہے لے بعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھادے اور اس کے پاس کی یسیرت کو کاٹ ڈال۔
اور خداوند اپنے خدا کے لئے اس گڑھی کی چوٹی پر قاعدہ کے مطابق ایک مذبح بنا اور اس دوسرے بیل کو لیکر اس یسیرت کی لکڑی سے جسے تو کاٹ ڈالے گا سوختنی قربانی گذران ۔
تب جدون نے اپنے جوکروں میں سے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جیسا خداوند نے اسے فرمایا تھا کیا اور چونکہ وہ یہ کام اپنے باپ کے خاندان اور اس شہر کے باشندوں کے ڈر سے دن کو نہ کر سکا اسلئے اسے رات کو کیا ۔
جب اس شہر کے لوگ صبح سوویرے اٹھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بعل کا مذبح ڈھاےا ہوا اور اس کے پاس کی یسیرت کٹی ہو ئی اور اس مذبح پر جو بنایا گےا تھا وہ دوسرا بیل چڑھاےا ہوا ہے ۔
یوآس نے ان سبھوں کو جو اس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تم اسے بچا لو گے ؟جو کوئی اس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اسی صبح مارا جائے ۔اگر وہ خدا ہے تو آپ ہی اپنے لئے جھگڑے کیونکہ کسی نے اسکا مذبح ڈھا دیا ۔
تو دیکھ میں بھیڑ کی اون کھلیہان میں رکھ دونگا سو اگر اوس فقط اون ہی پر پڑے اور آس پاس کی زمین سب سوکھی رہے تو میں جان لو نگا کہ تو اپنے قول کے مطابق بنی اسرائیل کو میرے ہاتھوں مے وسیلہ سے رہائی بخشے گا ۔
تب جدون نے خدا سے کہا کہ تیرا غصہ مجھ پر نہ بھڑکے ۔میں فقط ایک بار اور عرض کرتا ہوں ۔میں تیری منت کرتا ہوں کہ فقط ایک بار اور اس اون سے آزمائش کر لوں ۔اب صرف اون ہی اون خشک رہے اور آس پاس کی سب مین پر اوس پڑے ۔