شاہ فارس خورس کے تیسرے سال میں دانی ایل پر جس کا نام بیلطشضر رکھا گیا ایک بات ظاہر کی گئی اور وہ بات سچ اور بڑی لشکر کشی کی تھی اور اُس نے اُس بات پر غور کیا اور اُس رویا کا بھید سمجھا۔
اس کا بدن زبرجد کی مانند اور اُس کا چہرہ بجلی سا تھا اور اُس کی آنکھیں آتشی چراغوں کی مانند تھیں۔ اُس کے بازو اور پاوں رنگت میں چمکتے ہُوئے پیتل سے تھے اور اُس کی آواز نبوہ کے شور کی مانند تھی۔
اور اُس نے مجھ سے کہا اے دانی ایل عزیز مردجو باتیں میں تجھ سے کہتا ہُوں سمجھ لے اور سیدھا کھڑا ہو جا کیونکہ اب میں تیرے پاس بھیجا گیا ہُوں اور جب اُس نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں کانپتا ہُوا کھڑا ہو گیا۔
تب اُس نے مُجھ سے کہا اے دانی ایل خوف نہ کر کیونکہ جس روز سے تو نے دل لگایا کہ سمجھے اور اپنے خُدا کے حضُور عاجزی کرے تیری باتیں سُنی گیئں اور تیری باتوں کے سبب سے میں آیا ہُوں ۔
تب کسی نے جو آدم زاد کی مانند تھا میرے ہونٹوں کو چُھو ا اور میں نے مُنہ کھولا اور جو میرے سامنے کھڑا تھا اُس سے کہا اے خُداوند اس رویا کے سبب سے مجھ پر غم کا ہجُوم ہے اور میں ناتوان ہُوں ۔
اور اُس نے کہا اے عزیز مرد خوف نہ کر ۔ تیری سلامتی ہو۔ مضُبوط و توانا ہو اور جب اُس نے مجھ سے یہ کہا تو میں نے توانائی پائی اور کہا اے میرے خُداوند فرما کیونکہ تو ہی نے مجھے قوت بخشی ہے۔
تب اُس نے کہا کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کس لے آیا ہُوں ؟ اور اب میں فارس کے مُوکل سے لڑنے کو واپس جاتا ہُوں اور میرے جاتے ہی یُونان کا مُوکل آے گا۔