کِیُونکہ ہمیں بھی اُن ہی کی طرح خُوشخَبری سُنائی گئی لیکِن سُنے ہُوئے کلام نے اُن کو اِس لِئے کُچھ فائِدہ نہ دِیا کہ سُننے والوں کے دِلوں میں اِیمان کے ساتھ نہ بَیٹھا۔
اور ہم جو اِیمان لائے اُس آرام میں داخِل ہوتے ہیں جِس طرح اُس نے کہا کہ مَیں نے اپنے غضب میں قَسم کھائی کہ یہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔ گو بنایِ عالم کے وقت اُس کے کام ہو چُکے تھے۔
تو پھِر ایک خاص دِن ٹھہرا کر اِتنی مُدّت کے بعد داؤد کی کِتاب میں اُسے آج کا دِن کہتا ہے جَیسا پیشتر کہا گیا کہ اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔
کِیُونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مؤثّر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اور گُودے گُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔