پر کُبوتری نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پاءی اور اُنکے پاس کشتی کو لَوٹ آئی کیونکہ تمام رُویِ زمین پر پانی تھا ۔ تب اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے لے لِیا اور پنے پاس کشتی میں رِکھّا۔
اور وہ کُبوتری شام کے وقت اُسکے پاس لَوٹ آئی اور دیکھا تو زَیتون کی ایک تازہ پتّی اُسکی چونچ میں تھی۔ تب نُوحؔنے معلوم کِیا کہ پانی زمین پر سے کم ہوگیا۔
اور چھ سَو پہلے برس کے پہلے مہینے کی پہلی تارِیخ کو یُوں ہوا کہ زمین پر سے پانی سُکھ گیا اور نوُحؔ نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمین کی سطح سُکھ گئی ہے ۔
اور اُن جانداروں کو بھی باہر نِکال لا جو تیرے ساتھ ہیں کیا پرندے کیا چَوپائے کِیا زمین کے رینگنے والے جاندار تاکہ وہ زمین پر کثرت سے بچےّ دیں اور بارورہوں اور زمین پر بڑھ جائیں۔
اور خُداوند نےاُنکی راحت انگیز خوشُبولی اور خُداوند نے اپنے دل میں کہا کہ اِنسان کے سبب سے مَیں پھر کبھی زمین پر لعنت نہیں بھیجوُنگا کیونکہ اِنسان کے دِل کا خیال لڑکپن سے بُر اہے اور نہ پھر سب جانداروں کو جَیسا اب کیا ہے مارونگا۔