اور خُدا نے ابرؔہام سے کہا کہ تجھے اِس لڑکے اور اپنی لَونڈی کے باعِث بُرا نہ لگے ۔ جو کُچھ سارؔہ تجھ سے کہتی ہے تُو اُسکی بات مان کیونکہ اِضؔحاق سے تیری نسل کا نام چلیگا۔
تب ابرؔہام نے صبح سویرے اُٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اپسے ہاؔجرہ کو دِیا بلکہ اُسے اُسکے کندھے پر دھر دیا اور لڑکے کو بھی اُسکے حوالہ کر کے اُسے رُخصت کی دیا۔ سو وہ چلی گئی اور بیر ؔسبع کے بیابان میں آوارہ پِھرنے لگی۔
اور آپ اُسکے مقابل ایک تیِر کے ٹپّے پر دُور جا بِیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مرنا تو نہ دیکھوں ۔ سو وہ اُسکے مُقابل بَیٹھ گئی اور چلاّ چِلاّ کر رونے لگی۔
اور خُدا نے اُس لڑکے کی آواز سُنی اور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجؔرہ کو پُکارا اور اُس سے کہا اَے ہاجرؔہ تجھ کو کیا ہُوا؟ مت ڈر کیونکہ خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اُسکی آواز سُن لی ہے۔
اِسلِئے تو اب مجھ سے خُدا کی قسم کھا کہ تُو نہ مُجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغاکریگا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پر جِس میں تُو نے قیام کیا ہے کریگا۔
(33-34) تب ابرؔہام بیرؔسبع میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی خُدا ہے دُعا کی ۔ اور ابؔرہام بہت دِنوں تک فلستیوں کے مُلک میں رہا۔