تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے اُس کے پاؤں تَلے کر دی ہیں۔ پَس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اَب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہِیں دیکھتے۔
البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمِی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔
کِیُونکہ جِس کے لِئے سب چِیزیں ہیں اور جِس کے وسِیلہ سے سب چِیزیں ہیں اُس کو یہی مُناسِب تھا کہ جب بہُت سے بَیٹوں کو جلال میں داخِل کرے تو اُن کی نِجات کے بانی کو دُکھوں کے ذرِیعہ سے کامِل کرلے۔
پَس جِس صُورت میں کہ لڑکے خُون اور گوشت میں شرِیک ہیں تو وہ خُود بھی اُن کی طرح اُن میں شرِیک ہُؤا تاکہ مَوت کے وسِیلہ سے اُس کو جِسے مَوت پر قُدرت حاصِل تھی یعنی اِبلِیس کو تباہ کر دے۔
پَس اُس کو سب باتوں میں اپنے بھائِیوں کی مانِند بننا لازِم ہُؤا تاکہ اُمّت کے گُناہوں کا کفارہ دینے کے واسطے اُن باتوں میں جو خُدا سے علاقہ رکھتی ہیں ایک رحمدِل اور دِیانتدار سَردار کاہِن بنے۔