سو موآبی روت نے نعومی سے کہا مجھے اجازت دے تو میں کھیت میں جاؤں اور جو کوئی کرم کی نظر مجھ پر کرے اسکے پیچھے پیچھے بالیں چنوں اس نے اس سے کہا جا میری بیٹی۔
اس نے مجھ سے کہا کہ مجھ کو ذرا کاٹنے والوں کے پیچھے پولیوں کے بیچ بالیں چنکر جمع کرنے دے۔سو یہ آکر صبح سے اب تک یہیں رہی ۔ قفط ذرا سی دیر گھر میں ٹھہری تھی۔
تب بوعز نے روت سے کہا اے میری بیٹی! کیا تجھے سنائی نہیں دیتا؟ تو دوسرے کھیت میں بالیں چننے کو نہ جانا اور نہ یہاں سے نکلنا بلکہ میری چھوکریوں کے ساتھ ساتھ رہنا۔ ۔
اس کھیت پر جسے وہ کاٹتے ہیں تیری آنکھیں جمی رہیں اورتو ان ہی کے پیچھے پیچھے چلنا ۔ کیا میں نے ان جوانوں کو حکم نہیں دیا کہ وہ تجھے نہ چھوئیں؟ اورجب تو پیاسی ہو تو برتنوں کے پاس جا کر اسی پانی میں سے پینا جو میرے جوانوں نے بھرا ہے۔
بوعز نے اس سے کہا کہ جو کچھ تو نے اپنے خاوند کےمرنے کے بعد اپنی ساس کے ساتھ کیا وہ سب مجھے پورے طور پر بتایا گیا ہے کہ تو نے کیسے اپنے ماں باپ اورزاد بوم کو چھوڑا اور ان لوگوں میں جنکو تو اس سے پیشتر نہ جانتی تھی آئی۔
تب اس نے کہا اے میرے مالک تیرے کرم کی نظر مجھ پر رہے کیونکہ تو نے مجھے دلاسا دیا اور مہر کے ساتھ اپنی لونڈی سے باتیں کیں اگرچہ میں تیری لونڈیوں میں سے ایک کے بھی برابر نہیں ۔
پھر بوعز نے اس سے کھانے کے وقت کہا کہ یہاں آ اور روٹی کھا اور اپنا نوالہ سرکہ میں بھگو۔ تب وہ کاٹنے والوں کے پاس بیٹھ گئی اور انہوں نے بھنا ہوا اناج اسکے پاس کر دیا ۔ سو اس نے کھایا اور سیر ہوئی اور کچھ رکھ چھوڑا۔
اور وہ اسے اٹھا کر شہر میں گئی اورجو کچھ اس نے چناتھا اسے اسکی سا س نے دیکھا اور اس نے وہ بھی جو اس نے سیر ہونے کے بعد رکھ چھوڑا تھا نکالکر اپنی ساس کو دیا ۔
اس کی ساس نے اس سے پوچھا تو نے آج کہاں بالیں چُنیں اورکہاں کام کیا؟ مبارک ہو وہ جس نے تیری خبر لی ۔ تب اس نے اپنی ساس کو بتایا کہ اس نے کس کے پاس کام کیا تھا اور کہا کہ اس شخص کا نام جسکے ہاں آج میں نے کام کیا بوعز ہے۔
نعومی نے اپنی بہو سے کہا وہ خداوند کی طرف سے برکت پائے جس نے زندوں اور مردوں سےاپنی مہربانی باز نہ رکھی اور نعومی نے اس سے کہا کہ یہ شخص ہمارے قریبی رشتہ کا ہے اور ہمارے نزدیک کے قرابتیوں میں سے ایک ہے ۔