اَے بھائِیو! کیا تُم نہِیں جانتے(مَیں اُن سے کہتا ہُوں جو شَرِیعَت سے واقِف ہیں) کہ جب تک آدمِی جیتا ہے اُسی وقت تک شَرِیعَت اُس پر اِختیّار رکھتی ہے؟۔
چُنانچہ جِس عَورت کا شَوہر مَوجُود ہے وہ شَرِیعَت کے مُوافِق اپنے شَوہر کی زِندگی تک اُس کے بند میں ہے لیکِن اگر شوہر شوہر مرگیا تو وہ شَوہر کی شَرِیعَت سے چھُوٹ گئی۔
پَس اگر شَوہر کے جِیتے جی دُوسرے مرد کی ہوجائے تو زانِیہ کہلائے گی لیکِن اگر شَوہر مرجائے تو وہ اُس شَرِیعَت سے آزاد ہے۔ یہاں تک کہ اگر دُوسرے مرد کی ہو بھی جائے تو زانِیہ نہ ٹھہریگی۔
پَس اَے میرے بھائِیو! تُم بھی مسِیح کے بَدَن کے وسِیلہ سے شَرِیعَت کے اِعتبار سے اِس لِئے مُردہ بن گئے کہ اُس دُوسرے کے ہوجاؤ جو مُردوں میں سے جلایا گیا تاکہ ہم سب خُدا کے لِئے پھَل پَیدا کریں۔
لیکِن جِس چِیز کی قَید میں تھے اُس کے اِعتبار سے مر کر اَب ہم شَرِیعَت سے اَیسے چھُوٹ گئے کہ رُوح کے نِئے طَور پر نہ کہ لفظوں کے پُرانے طَور پر خِدمت کرتے ہیں۔
پَس ہم کیا کہیں ؟ کیا شَرِیعَت گُناہ ہے ؟ ہرگِز نہِیں بلکہ بغَیر شَرِیعَت کے مَیں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شَرِیعَت یہ نہ کہتی کہ تُو لالچ نہ کر تو مَیں لالچ کو نہ جانتا۔
پَس جو چِیز اچھّی ہے کیا وہ میرے لِئے مَوت ٹھہری ؟ ہرگِز نہِیں بلکہ گُناہ نے اچھّی چِیز کے زرِیعہ سےمیرے لِئے مَوت پَیدا کر کے مُجھے مار ڈالا تاکہ اُس کا گُناہ ہونا ظاہِر ہو اور حُکم کے ذرِیعہ سے سے گُناہ حّد سے زِیادہ مکرُوہ معلُوم ہو۔
کِیُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہِیں البّتہ اِرادہ تو مُجھ میں مُوجود ہے مگر نیک کام مُجھ سے بن نہِیں پڑتے۔
مگر مُجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شَرِیعَت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شَرِیعَت سے لڑکر مُجھے اُس گُناہ کی شَرِیعَت کی قَید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں مَوجُود ہے۔
اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے خُدا کا شُکر کرتا ہُوں۔ غرض مَیں خُود اپنی عقل سے تو خُدا کی شَرِیعَت کا مگر جسم سے گُناہ کی شَرِیعَت کا محکُوم ہُوں۔