پھِر مَیں نے ایک اَور زورآور فرِشتہ کو بادل اوڑھے ہُوئے آسمان سے اُترتے دیکھا۔ اُس کے سر پر دھُنک تھی اور اُس کا چِہرہ آفتاب کی مانِند تھا اور اُس کے پاؤں آگ کے سُتُونوں کی مانِند۔
اور جب گرج کی سات آوازیں سُنائی دے چُکِیں تو مَیں نے لِکھنے کا اِرادہ کِیا اور آسمان پر سے یہ آواز آتی سُنی کہ جو باتیں گرج کی اِن سات آوازوں سے سُنی ہیں اُن کو پوشِیدہ رکھ اور تحرِیر نہ کر۔
اور جو ابدُالآباد زِندہ رہے گا اور جِس نے آسمان اور اُس کے اَندر کی چِیزیں اور زمِین اور اُس کے اُوپر کی چِیزیں اور سَمَندَر اور اُس کے اَندر کی چِیزیں پَیدا کی ہیں اُس کی قَسم کھا کر کہا کہ اَب اَور دیر نہ ہوگی۔
بلکہ ساتویں فرِشتہ کی آواز دینے کے زمانہ میں جب وہ نرسِنگا پھُونکنے کو ہوگا تو خُدا کا پوشِیدہ مطلب اُس خُوشخَبری کے مُوافِق جو اُس نے اپنے بندوں نبِیوں کو دی تھی پُورا ہوگا۔
اور جِس آواز دینے والے کو مَیں نے آسمان پر بولتے سُنا تھا اُس نے پھِر مُجھ سے مُخاطِب ہوکر کہا کہ جا۔ اُس فرِشتہ کے ہاتھ میں سے جو سَمَندَر اور خُشکی پر کھڑا ہے وہ کھُلی ہُوئی کِتاب لے لے۔
تب مَیں نے اُس فرِشتہ کے پاس جا کر کہا کہ یہ چھوٹی کِتاب مُجھے دے دے۔ اُس نے مُجھ سے کہا لے اِسے کھا لے۔ یہ تیرا پیٹ تو کڑوا کر دے گی مگر تیرے مُنہ میں شہد کی طرح مِیٹھی لگے گی۔
پَس مَیں وہ چھوٹی کِتاب اُس فرِشتہ کے ہاتھ سے لے کر کھا گیا۔ وہ میرے مُنہ میں تو شہد کی طرح مِیٹھی لگی مگر جب مَیں اُسے کھا گیا تو میرا پیٹ کڑوا ہوگیا۔