اَے خُرازین تُجھ پر افسوس! اَے بیت صَیدا تُجھ پر افسوس! کِیُونکہ جو مُعجِزے تُم میں ظاہِر ہُوئے اگر صُور اور صَیدا میں ظاہِر ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کر لیتے۔
اُسی گھڑی وہ رُوحُ القُدس سے خُوشی میں بھر گیا اور کہنے لگا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند! مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھِپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کیں۔ ہاں اَے باپ کِیُونکہ اَیسا ہی تُجھے پسند آیا۔
میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سونپا گیا اور کوئی نہِیں جانتا کہ بَیٹا کَون ہے سِوا باپ کے اور کوئی نہِیں جانتا کے باپ کَون ہے سِوا بَیٹے کے اور اُس شَخص کے جِس پر بَیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔
کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہُت سے نبِیوں اور بادشاہوں نے چاہا کہ جو باتیں تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھِیں اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔
اُس نے جواب میں کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ اور اپنے پڑوسِی سے اپنے برابر محبّت رکھ۔
یِسُوع نے جواب میں کہا کہ ایک آدمِی یروشلِیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈآکُوؤں میں گھِر گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لِئے اور مارا بھی اور ادھمؤا چھوڑ کر چلے گئے۔
لیکِن مرتھا خِدمت کرتے کرتے گھبرا گئی۔ پَس اُس کے پاس آ کر کہنے لگی اَے خُداوند! کیا تُجھے خیال نہِیں کہ میری بہن نے خِدمت کرنے کو مُجھے اکیلا چھوڑ دِیا ہے؟ پَس اُسے فرما کہ میری مدد کرے۔