سو خدا وند نے انکو کنعان کے بادشاہ یابین کے ہاتھ جو حصور میں سلطنت کرتا تھا بیچا اور اس کے لشکر کے سردار کا نام سیسرا تھا ۔وہ اقوام کے شہر حروست میں رہتا تھا ۔
اور اس نے قادس نفتالی سے ابی نوعم کے بےٹے برق کو بلا بھیجا اور اس سے کہا کہ کیا خداوند اسرائیل کے خدانے حکم نہیں کیا کہ تو تبور کے پہاڑ پر چڑھ جا اور بنی نفتالی اور ببنی زبولون میں سے دس ہزار آدمی اپنے ساتھ لے لے ؟
اس نے کہا میں ضرور تےرے ساتھ چلونگی لیکن اس سفر سے جو تو کرتا ہے تجھے کچھ عزت حاصل نہ ہو گی کیونکہ خداوند سیسرا کو ایک عورت کے ہاتھ بیچ ڈالیگا اور دبورہ اٹھکر برق کے ساتھ قادس کو گئی ۔
تب دبورہ نے برق سے کہا کہ اٹھ کیونکہ یہی وہ دن ہے جس میں خداوند نے سےسرا کو تےرے ہاتھ میں کر دےا ہے ۔کیا خداوند تےرے آگے نہیں گےا ہے ؟تب برق اور وہ دس ہزار مرد اس پیچھے پیچھے کوہ تبور سے اترے ۔
تب ےاعےل سےسرا سے ملنے کو نکلی اور ا س سے کہنے لگی اے مےرے خداوند آ۔مےرے پاس آاور ہراساں نہ ہو ۔سو وہ اس کے پاس ڈےرے میں چلا گےا اور اس نے اس کو کمبل اڑھا دےا ۔
تب حبر کی بیوی یاعیل ڈےرے کی ایک میخ اور ایک مینحچو کو ہاتھ میں لے دبے پاﺅں اس کے پاس گئی اور میخ اس کی کنپٹیوں پر رکھ کر ایسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمین میں جا دھسی کیونکہ وہ گہری نیند میں تھا ۔پس وہ بے ہوش ہو کر مر گےا ۔
اور جب برق سےسرا کو رگےدتا آےاتو ےاعیل اس سے ملنے کو نکلی اور اس سے کہا جا اور میں تجھے وہی شخص جسے تو ڈھونڈتا ہے دکھادونگی ۔پس ا س نے اس کے پاس آکر دیکھا کہ سےسرا مرا پڑا ہے اور میخ اس کی کنپٹےوں میں ہے ۔