اور غزہ کے لوگوں کو خبر ہوئی کہ سمسون یہاں آیا ہے۔ انہوں نے اسے گھیر لیا اور ساری رات شہر کے پھاٹک پر اس کی گھات میں بیٹھے رہے پر رات بھر چپ چاپ رہے اور کہا کہ صبح کوروشنی ہوتے ہی ہم اسے مار ڈالیں گے۔
اور سمسون آدھی رات تک لیٹا رہا اور آدھی رات کو اٹھ کر شہر کے پھاٹک کے دونوں پلوں اور دونوں بازوﺅں کو پکڑ کر بینڈے سمیت اکھاڑ لیا اور ان کو اپنے کندھوں پر رکھ کر اس پہاڑ کی چوٹی پر جو حبرون کے سامنے ہے لے گیا۔
اور فلستیوں کے سرداروں نے اس عورت کے پاس جا کر اس سے کہا کہ تو اسے پھسلا کر دریافت کر لے کہ اس کی شہزوری کا بھید کیا ہے اور ہم کیونکر اس پر غالب آئیں تاکہ ہم اسے باندھ کر اس کو اذیت پہنچائیں اور ہم میں سے ہر ایک گیارہ سو چاندی کے سکے تجھے دے گا۔
اور اس عورت نے کچھ آدمی اندر کوٹھری میں گھات میں بٹھا لئے تھے سو اس نے سمسون سے کہا کہ اے سمسون فسلتی تجھ پر چڑھ آئے ! تب اس نے ان بیدوں کو ایسا توڑا جیسے سن کا سوت آگ پاتے ہی ٹوٹ جاتا ہے۔ سو اس کی طاقت کا بھید نہ کھلا۔
تب دلیلہ نے نئی رسیاں لے کر اس کو ان سے باندھا اور اس سے کہا اے سمسون فلستی تجھ پر چڑھ آئے! اور گھات والے اندر کی کوٹھری میں ٹھہرے ہی ہوئے تھے۔ تب اس نے اپنے بازوﺅں پر سے دھاگے کی طرح ن کو توڑ ڈالا۔
سو دلیلہ سمسون سے کہنے لگی اب تک تو نے مجھے دھوکہ ہی دیا اور مجھ سے جھوٹ بولا ۔ اب تو بتا دے کہ تو کس چیز سے بندھ سکتا ہے؟ اس نے اس سے کہا اگر تو میرے سر کی ساتوں لٹیں تانے کے ساتھ بن دے۔
پھر وہ اس سے کہنے لگی تو کیونکر کہہ سکتا ہے کہ میں تجھے چاہتا ہوں جبکہ تیرا دل مجھ سے لگا نہیں؟ تو نے تینوں بار مجھے دھوکہ ہی دیا اور نہ بتایا کہ تیری شہزوری کا بھید کیا ہے۔
تو اس نے اپنا دل کھول کر اسے بتا دیاکہ میرے سر پر استرہ نہیں پھرا ہے۔ اس لئے کہ میں اپنی ماں کے پیٹ ہی سے خدا کا نذیر ہوں۔ سو اگر میرا سر مونڈا جائے تو میرا زور مجھ سے جاتا رہے گا اور میں کمزور ہو کر اور آدمیوں کی طرح ہوجاﺅں گا۔
جب دلیلہ نے دیکھا کہ اس نے دل کھول کر سب کچھ بتا دیا تو اس نے فلستیوں کے سرداروں کو کہلا بھیجا کہ اس بار اور آﺅ کیونکہ اس نے دل کھول کرمجھے سب کچھ بتا دیا ہے۔ تب فلستیوں کے سردار اس کے پاس آئے اور روپے اپنے ہاتھ میں لیتے آئے۔
تب اس نے اسے اپنے زانوﺅں پر سلا لیا اور ایک آدمی کو بلا ساتوں لٹیں جو اس کے سر پر تھیں مونڈوا ڈالیں اور اسے اذیت دینے لگی اور اس کا زور اس سے جاتا رہا۔
پھر اس نے کہا اے سمسون فلستی تجھ پر چڑھ آئے! اور وہ نیند سے جاگا اور کہنے لگا میں اور دفعہ کی طرح باہر جا کر اپنے کو جھٹکوں گا لیکن اسے خبر نہ تھی کہ خداوند اس سے الگ ہو گیا ہے۔
اور فلستیوں کے سردار فراہم ہوئے تاکہ اپنے دیوتا دجون کےلئے بڑی قربانی گذرانیں اور خوشی کریں کیونکہ وہ کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو ہمارے ہاتھ میں کر دیا ہے۔
اور جب لوگ اسکو دیکھتے تو اپنے دیوتا کی تعریف کرتے اور کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن اور ہمارے ملک کو اجاڑنے والے کو جس نے ہم میں سے بہتوں کو ہلاک کیا ہمارے ہاتھ میں کر دیا ہے۔
اور ایسا ہوا کہ جب ان کے دل نہایت شاد ہوئے تو وہ کہنے لگے کہ سمسون کو بلاﺅ کہ ہمارے لئے کوئی کھیل کرے۔ سو انہوں نے سمسون کو قید خانہ سے بلایا اور وہ ان کےلئے کھیل کرنے لگا اور انہوں نے اس کو دو ستونوں کے بیچ کھڑا کیا۔
تب سمسون نے خداوند سے فریاد کی اور کہا اے مالک خداوند میں تیری منت کرتا ہوں کہ مجھے یاد کر اور میں تیری منت کرتا ہوں اے خدا فقط اس دفعہ اور تو مجھے زور بخش تاکہ میں یک بارگی فلستیوں سے اپنی دونوں آنکھوں کا بدلہ لوں۔
اور سمسون کہنے لگا کہ فلستیوں کے ساتھ مجھے بھی مرنا ہی ہے۔ سو وہ اپنے سارے زور سے جھکا اور وہ گھر ان سرداروں اور سب لوگوں پر جو اس میں تھے گر پڑا۔ پس وہ مردے جن کو اس نے اپنے مرتے دم مارا ان سے بھی زیادہ تھے جن کو اس نے جیتے جی قتل کیا۔
تب اس کے بھائی اور اس کے باپ کا سارا گھرانہ آیا اور وہ اسے اٹھا کر لے گئے اور صرعہ اور استال کے درمیان اس کے باپ منوحہ کے قبرستان میں اسے دفن کیا۔ وہ بیس برس تک اسرائیلیوں کا قاضی رہا۔