اس کے ماں باپ نے اس سے کہا کیا تیرے بھائیوں کی بیٹیوں میں یا میری ساری قوم میں کوئی عورت نہیں ہے جو تو جامختون فلستیوں میں بیاہ کرنے جاتا ہے ؟سمسون نے اپنے باپ سے کہا اسی سے میرا بیاہ کرا دے کیونکہ وہ مجھے بہت پسند آتی ہے ۔
تب خداوند کی روح اس پر زور سے نازل ہو ئی اور اس نے اسے بکری کے بچے کی طرح چیڑ دالا گو اس کے ہاتھ میں کچھ نہ تھا لیکن جو اس نے کیا اسے اپنے باپ یا ماں کو نہ بتایا ۔
اس نے اسے ہاتھ میں لے لیا اور کھاتا ہوا چلا اور اپنے ماں باپ کے پاس آکر انکو بھی دیا اور انہوں نے بھی کھایا پر ا نے ان کو نہ بتایا کہ یہ شہد اس نے شیر کے پنجر میں سے نکالا تھا ۔
سمسون نے ان سے کہا میںتم سے ایک پہیلی پوچھتا ہوں سو اگر تم ضیافت کے سات دن کے اندر اندر اسے بوجھ کر مجھے اسکا مطلب بتا دو میں تیس کتانی کرتے اور تیس جوڑے کپڑے تم کو دونگا ۔
اورساتویں دن انہوں نے سمسون کی بیوی سے کہا کہ اپنے شوہر کو پھسلا تا کہ اس پہیلی کا مطلب وہ ہم کوبتا دے نہیں تو ہم تجھ کو اور تیرے باپ کے گھر کو آگ سے جلا دیں گے ۔کیا تم نے ہم کو اسی لئے بلایا ہے کہ ہم کو فقیر کردو ؟کیا بات بھی یوں ہی نہیں ؟
اور سمسون کی بیوی اس کے آگے رو کر کہنے لگی تجھے تو مجھ سے نفرت ہے ۔تو مجھ کو پیار نہیں کرتا۔تو نے میری قوم کے لوگوں سے پہیلی پوچھی پر وہ مجھے نہ بتائی ۔اس نے اس سے کہا خوب!میں نے اسے اپنے ماں باپ کو تو بتایا نہیں اور تجھے بتا دوں ؟
سو وہ اس کے آگے جب تک ضیافت رہی سات دن روتی رہی اور ساتویں دن ایسا ہوا کہ اس نے اسے بتا ہی دیا کیو نکہ اس نے اسے نہایت تنگ کیا تھا اور اس عورت نے وہ پہیلی اپنی قوم کے لوگوں کو بتا دی ۔
اور اس شہر کے لوگوں نے ساتویں دن سورج ڈوبنے سے پہلے اس سے کہا ”شہد سے میٹھا اور کیا ہو تا ہے ؟اور شیر سے زور آور اور کون ہے “؟اس نے ان سے کہا ”اگر تم میری بچھیا کو ہل میں نہ جوتے تو میر ی پہیلی کبھی نہ بوجھتے “۔
پھر خداوند کی روح اس پر زور سے نازل ہو ئی اور وہ اسقلون کو گیا ۔وہاں اس نے ان کے تیس آدمی مارے ان کو لوت کر کپڑوں کے جوڑے پہیلی بوجھنے والوں کو دئے اور اس کا قہر بھڑک اٹھا اور وہ اپنے ماں باپ کے گھر چلا گیا ۔