اب بارھویں مہینے یعنی ادار مہینے کی تیرھویں تاریخ کو جب بادشاہ کے حکم اور فرمان پر عمل کرنے کا وقتنزدیک آیا اور اس دن یہودیوں کے دشمنوں کو ان پر غالب ہونے کی امید تھی حالانکہ برعکس اسکے یہ ہوا کہ یہودیوں نے اپنے نفرت کرنے والوں پر غلبہ پایا۔
تو اخسویرس بادشاہ کے سب صوبوں کے یہودی اپنے اپنے شہر میں اکٹھے ہوئے کہ ان پر جو انکا نقصان چاہتے تھے ہاتھ چلائیں اور کوئی آدمی انکا سامنا نہ کر سکا کیونکہ انکا خوف سب قوموں پر چھا گیا تھا۔
اور بادشاہ نے آستر ملکہ سے کہا یہودیوں نے قصر سوسن ہی میں پانسو آدمیوں اور ہامان کے دسوں بیٹوں کو قتل اور ہلاک کیا ہے تو بادشاہ کے باقی صوبوں میں انہوں نے کیا کچھنہ کیا ہوگا؟اب تیرا کیا سوال ہے؟وہ منظور ہوگااور تیری اور کیا درخواست ہے؟ وہ پوری کی جائیگی۔
آستر نے کہا اگر بادشاہ کو منظور ہو تو ان یہودیوں کو جو سوسن میں ہیں اجازت ملے کہ آج کے فرمان کے موافق کل بھی کریں اور ہامان کے دسوں بیٹے سولی پر چڑھائے جائیں۔
اور وہ یہودی جو سوسن میں رہتے تھے اور مہینے کی چودھویں تاریخ کو اکٹھے ہوئے اور انہوں نے سوسن میں تین سو آدمیوں کو قتل کیا پر لوٹ کے مال کو ہاتھ نہ لگایا۔
اور باقی یہودی جو بادشاہ کے صوبوں میں رہتے تھے اکٹھے ہو کر اپنی اپنی جان بچانے کے لئے مقابلہ کو اڑ گئے اور اپنے دشمنوں سے آرام پایا اور اپنے نفرت کرنے والوں میں سے پچھتر ہزار کو قتل کیا پر لوٹ پر انہوں نے ہاتھ نہ بڑھایا۔
اسلئے دیہاتی یہودی جو بے فصیل بستیوں میں رہتے ہیں ادار مہینے کی چودھویں تاریخ کو شادمانی اور ضیافت کا اور خوشی کا اور ایک دوسرے کو تحفے بھیجنے کا دن مانتے ہیں
ایسے دنوں کی طرح مانیں جن میں یہودیوں کو اپنے دشمنوں سے چین ملا اور وہ مہینے انکے لئے غم سے شادمانی میں اور ماتم سے خوشی کے دن میں مبدل ہوا اسلئے وہ انکو ضیافت اور خوشی اور آپس میں تحفے بھیجنے اور غریبوں کو خیرات دینے کے دن ٹھہرائیں۔
کیونکہ اجاجی ہمداتا کے بیٹے ہامان سب یہودیوں کے دشمن نے یہودیوں کے خلاف ان کو ہلاک کرنے کی تدبیرکی تھی اور اس نے پور یعنی قرعہ ڈالا تھا کہ ان کو نابود اور ہلاک کرے۔
پر جب وہ معاملہبادشاہ کے سامنے پیش ہوا تو اس نے خطوں کے ذریعہ سےحکم کیا کہ وہ بری تجویز جو اس نے یہودیوں کے بر خلاف کی تھی الٹی اس ہی کے سر پر پڑے اور وہ اور اس کے بیٹے سولی پر چڑھائے جائیں۔
اس لئے انہوں نے ان دنوں کو پور کے نام کے سبب سے پوریم کہا سو اس خط کی سب باتوں کے سبب سے اور جو کچھ انہوں نے اس معاملہ میں خود دیکھا تھا اور جو ان پر گزرا تھا اس کے سبب سے بھی
یہودیوں نے ٹھہرا دیا اور اپنے اوپر اور اپنی نسل کے لئے اور ان سبھوں کے لئے جو ان کے ساتھ مل گئے تھے ان ذمہ لیا تاکہ بات اٹل ہو جائے کہ وہ اس خط کی تحریر کے مطابق ہر سال ان دونوں دنوں کو مقرر ہ وقت پر مانینگے۔
اور یہ دن پشت در پشت ہر خاندان اور صبح اور شہر میں یاد رکھے اور مانے جائیں گے ۔اور پوریم کے دن یہودیوں میں کبھی موقوف نہ ہونگے اور نہ یادگار ان کی نسل سے جاتی رہے گی۔
تاکہ پویم کے ان دنوں کو ان کے مقرر وقت کے لئے برقرار کرےجیسا یہودی مردکی اور آستر ملکہ نے ان کو حکم کیا تھااور جیسا انہوں نے اپنے اور اپنی نسل کے لئے روزہ رکھنے اور ماتم کرنے کے بارے میں ٹھہرایا تھا۔