کیونکہ میں اور میرے لوگ ہلاک اور قتل کئے جانے اور نیست ونابود ہونے کو بیچ ڈالے جاتے تو میں چپ رہتی اگرچہ اس دشمن کو بادشاہ کے نقصان کا معاوضہ دینے کا مقدور نہ ہوتا۔
اور بادشاہ غضبناک ہو کر مے نوشی سے اٹھا اور محل کے باغ میں چلا گیا اور ہامان آستر ملکہ سے اپنی جان بخشی کی درخواست کرنے کو اٹھ کھڑا ہوا کیونکہ اس نے دیکھا کہ بادشاہ نے میرے خلاف بدی کی ٹھان لی ہے۔
اور بادشاہ محل کے باغ سے لوٹکر مے نوشی کی جگہ آیا اور ہامان اس تخت کے اوپر جس پر آستر بیٹھی تھی پڑا تھا۔تب بادشاہ نے کہا کیایہ گھر ہی میں میرے سامنے ملکہ پر جبر کرنا چاہتا ہے؟ اس بات کا بادشاہ کے منہ سے نکلنا تھا کہ انہوں نے ہامان کا منہ ڈھانک دیا۔
پھر ان خواجہ سراؤں میں سے جو خدمت کرتے تھے ایک خواجہ سرا خربوناہ نے عرض کی کہ حضور! اسکے علاوہ ہامان کے گھر میں وہ پچاس ہاتھ اونچی سولی کھڑی ہے جسکو ہامان نے مردکی کے لئے تیار کیا جس نے بادشاہ کے فائدہ کی بات بتائی۔بادشاہ نے فرمایا کہ اسے اس پر ٹانگ دو۔