اور میں نے عالم رویا میں دیکھا اور جس وقت میں نے دیکھا ایسا معلوم ہُوا کہ کہ میں قصر سوسن میں تھا جو صُوبہ عُیلام میں ہے ۔ پھر میں نے عالم رویا ہی میں دیکھا کہ میں دریای اُولائی کے کنارہ پر ہُوں ۔
تب میں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دریا کے پاس ایک مینڈھا کھڑا ہے جس کے دو سینگ ہیں۔ دونوں سینگ اُونچےتھے لیکن ایک دُوسرے سے بڑا تھا اور بڑا دُوسرے کے بعد نکلا تھا۔
میں نے اُس مینڈھے کو دیکھا کہ مغرب و شمال و جنوب کی طرف سینگ مارتا ہے یہاں تک کہ نہ کوئی جانور اُس کے سامنے کھڑا ہو سکا اور نہ کوئی اُس سے چُھڑا سکا پر وہ جو کُچھ چاہتا تھا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا ہو گیا۔
اور میں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک بکرا مغرب کی طرف سے آ کر تمام رُوی زمین پر ایسا پھرا کہ زمین کو بھی نہ چُھوا اور اُس بکرے کی دونوں آنکھوں کے درمیان ایک عجیب سینگ تھا۔
اور میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے قریب پُہنچا اور اُس کا غضب اُس پر بھڑکا اور اُس نے مینڈھے کو مارا اور اُس کے دونوں سینگ توڑ ڈالے اور مینڈھے میں اُس کے مُقابلہ کی تاب نہ تھی ۔ پس اُس نے اُسے زمین پر پٹک دیا اور اُسے لتاڑ اور کوئی نہ تھا کہ مینڈھے کو اُس سے چُھڑا سکے۔
تب میں نے ایک قُدسی کو کلام کرتے سُنا اور دُوسرے قدسی سے جو کلام کرتا تھا پوچھا کہ دائمی قربانی اور ویران کرنے والی خطاکاری کی رویا جس میں مقدس اور اجرام پایمال ہوتے ہیں کب تک رہے گی؟۔
چُنانچہ وہ جہاں میں کھڑا تھا نزدیک آیا اور اُس کے آنے سے میں ڈر گیا اور مُنہ کے بل گرا پر اُس نے مُجھ سے کہا اے آدم زاد! سمجھ لے کہ یہ رویا آخری زمانہ کی بابت ہے ۔
اور اپنی چترائی سے ایسے کام کرے گا کہ اُس کی فطرت کے منصوبے اُس کے ہاتھ میں خُوب انجام پائیں گے اور دل میں بڑا گھمنڈ کرے گا اور صُلح کے وقت میں بہتیروں کو ہلاک کرے گا۔ وہ بادشاہوں کے بادشاہ سے بھی مُقابلہ کرنے کے لے اُٹھ کھڑا ہو گا لیکن بے ہاتھ ہلائے ہی شکست کھائے گا۔
اور مجھ دانی ایل کو غش آیا اور میں چند روز تک بیمار پُڑا رہا۔ پھر میں اُٹھا اور بادشاہ کا کاروبار کرنے لگا اور میں رویا سے پریشان تھا لیکن اس کو کوئی نہ سمجھا۔