تُوکَون ہے جو دُوسرے کے نَوکر پر اِلزام لگاتا ہے؟ اُس کا قائِم رہنا یاگِر پڑنا اُس کے مالِک ہی سے مُتعِّلق ہے بلکہ وہ قائِم ہی کر دِیا جائے گا کِیُونکہ خُداوند اُس کے قائِم کرنے پر قادِر ہے۔
جو کِسی دِن کو جانتا ہے وہ خُداوند کے لِئے مانتا ہے اور جو کھاتا ہے وہ خُداوند کے واسطے کھاتا ہے کِیُونکہ وہ خُدا کا شُکر کرتا ہے اور جو نہِیں کھاتا وہ بھی خُداوند کے واسطے نہِیں کھاتا اور خُدا کا شُکر کرتا ہے۔
پَس آیندہ کو ہم ایک دُوسرے پر اِلزام نہ لگائیں بلکہ تُم یہی ٹھان لوکہ کوئی اپنے بھائِی کے سامنے وہ چِیز نہ رکھّے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا گِرنے کا باعِث ہو۔
اگر تیرے بھائِی کو تیرے کھانے سے رنج پہُنچتا ہے تو پھِر تُو محبّت کے قاعدہ پر نہِیں چلتا۔ جِس شَخص کے واسطے مسِیح مُئوا اُس کو تُو اپنے کھانے سے ہلاک نہ کر۔
مگر جو کوئی کِسی چِیز میں چِیز میں شُبہ رکھتا ہے اگر اُس کو کھائے تو مُجرم ٹھہرتا ہے اِس واسطے کہ وہ اِعتِقاد سے نہِیں کھاتا اور جو کُچھ اِعتِقاد سے نہِیں وہ گُناہ ہے۔