اور اوؔنان جانتا تھا کہ یہ نسل میری نہ کہلائیگی ۔ سو یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنے بھائی کی بیوی کے پاس جاتا تو نطُفہ کو زمین پر گرا دیتا تھا کہ مبادا اُسکے بھا ئی کے نام سے نسل چلے ۔
تب یہُؔوداہ نے اپنی بہُو تمؔر سے کہ کہ میرے بیٹے سؔیلہ کے بالغ ہونے تک تُو اپنے باپ کے گھر بیوہ بَیٹھی رہ کیونکہ اُس نے سوچا کہ کہیں یہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح ہلاک نہ ہو جائے سو تؔمر اپنے باپ کے گھر میں جا کر رہنے لگی ۔
اور ایک عرصہ کے بعد اَیسا ہوا کہ سُؔوع کی بیٹی جو یُہوؔداہ کی بیوی تھھی مر گئی اور جب ُیہؔوداہ کو اُسکا غم بُھولا تو وہ اپنے عدُلاّمی دوست حِیرؔہ کے ساتھ اپنی بھیڑوں کی پشم کے کترنے والوں کے پاس تمِنت کو گیا ۔
تب اُس نے اپنے رنڈا پے کے کپڑوں کو اُتار پھینکا اور بُرقع اوٹھا اور اپنے کو ڈھانگا اور عیؔنیم کے پھاٹک کے برابر جو تمِنؔت کی رہ پر ہے جا بیَٹھی کیونکہ اُس نے دیکھا کہ سؔیلہ بالغ ہو گیا مگر یہ اُس سے بیاہی نہیں گئی ۔
سو وہ راستہ سے اُسکی طرف کو پِھرا اور اُس سے کہنے لگا کہ ذرا مُجھے اپنے ساتھ مباشرت کر لینے دے کیونکہ اِسے بالکل نہیں معلوم تھا کہ وہ اِسکی بہُو ہے۔ اُس نے کہا تو مجھے کیا دیگا تا کہ میرے ساتھ مُباشرت کرے؟۔
اُس نے کہا تُجھے رہن کیا دوں ؟ اُس نے کہا اپنی مُہر اور اپنا بازو بند اور اپنی لاٹھی جو تیرے ہاتھ میں ہے۔ اُس نے یہ چیزیں اُسے دِیں اور اُس کے ساتھ مُباشرت کی اور وہ اُس سے حامِلہ ہوگئی۔
جب اُسے باہر نِکالا تو اُس نے اپنے خُسر کو کہلا بھیجا کہ میرے اُسی شخص کا حمل ہے جِسکی یہ چیزیں ہیں ۔ سو تُو پہچان تو سہی کہ یہ مہراور بازو بند اور لاٹھی کس کی ہے؟۔
اور یُوں ہؤا کہ اُس نے اپنا ہاتھ پھر کینچ لیا ۔ اِتنے میں اُسکا بھائی پَیدا ہو گیا۔ تب وہ دائی بول اُٹھی کہ کیسے زبردستی نِکل پڑا؟ سو اُسکا نام فاؔرص رکھاّ گیا ۔