اِس کے بعد موسیٰ اور ہارُون نے جا کر فِرعون سے کہا کہ خداوند اِسرائیل کا خدا یُوں فرماتا ہے کہ میرے لوگو ں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں ۔
تب اُنہوں نے کہا کہ عبرانیوں کا خدا ہم سے ملا ہے سو ہم کو اجازت دے کہ ہم تین دن کی منزل بیابان میں جا کر خداوند اپنے خدا کے لئے قُربانی کریں تانہ ہو کہ وہ ہم میں وبا بھیج دے یا ہمکو تلوار سے مروا دے۔
اور اُن سے اُتنی ہی اینٹیں بنوانا جتنی وہ اب تک بناتے آئے ہیں۔تم اُس میں سے کچھ نہ گھٹانا کیونکہ وہ کاہل ہو گئے ہیں۔اسی لئے چلا چلا کر کہتے ہیں کہ ہم کو جانے دوکہ ہم اپنے خدا کے لئے قربانی کریں۔
اور بنی اسرائیل میں سے جو جو فرُعون کے بیگار لینے والوں کی طرف سے اُن لوگوں پر سردار مقرر ہوے تھے اُن پر مار پڑی اور اُن سے پوچھا گیا کہ کیا سبب ہے کہ تم نے پہلے کی طرح آج اور کل پوری پوری اینٹیں نہیں بنوائیں۔
جب بنی اسرائیل کہ سرداروں سے یہ کہا گیا کہ تم اپنی اینٹوں اور روزمرہّ کہ کام میں کچھ بھی کمی نہیں کرنے پائو گے تو وہ جان گئے کہ وہ کیسے وبال میں پھنسے ہوئے ہیں۔
تب اُنھوں نے اُن سے کہہ کہ خداوند ہی دیکھےاور تمہارا انصاف کرے کیونکہ تم نےہم کو فرُعون اور اُس کے خادموں کی نگاہ میں ایسا گھِنونا کیا ہے کہ ہمارے قتل کے لئے اُن کے ہاتھ میں تلوار دے دی ہے۔