سانپ کُل دشتی جانوروں سے جِنکو خُداوند خُدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقِعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخَت کا پھل تم نہ کھانا؟ ۔۔
عَورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اور آنکھوں کو خُوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُسکے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوَہر کو بھی دِیا اور اُس نے کھایا۔
اور اُنہوں نے خُداوند خُدا کی آواز جو ٹھنڈے وقت باغ میں پھرتا تھا سُنی اور آدمؔ اور اُسکی بیوی نے آپ کو خُداوند خُدا کے حضور سے باغ کے درختوں میں چھپایا ۔
اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا اِسلئے کہ تُونے یہ کیا تُو سب چوپایوں اور دشتی جانوروں میں ملعوُن ٹھہرا ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلیگا اور اپنی عمُر بھر خاک چاٹیگا۔۔
پھر اُس نے عَورت سے کہا کہ میں تیرے دردِحمل کو بہت بڑھاؤنگا ۔ تُو درد کے ساتھ بچے جنیگی اور تیری رغبت اپنے شوہر کی طرف ہوگی اور وہ تجھ پر حکومت کریگا ۔۔
اور آدمؔ سے اُس نے کہا چُونکہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جِسکی بابت میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِسلئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہُوئی ۔ مشقّت کے ساتھ تُو اپنی عُمر بھر اُسکی پَیداوار کھائیگا ۔۔
تُو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائیگا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لوٹ نہ جائے اِسلئے کہ تُو اُس سے نِکالا گیا ہے کیونکہ تو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائیگا ۔ اور آدمؔ نے اپنی بیوی کا نام حّواؔ رکھا اِسلئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے۔ ۔
اور خُداوند خُدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بد کی پہچان مین ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا ۔ اب کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لیکر کھائے اور وہ ہمیشہ جیتا رہے۔
چنانچہ اُس نے آدمؔ کو نِکال دیا اور باغِ عدنؔ کے مشِرق کی طرف کروبیون کو اور چوگرد گُھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھّا کہ وہ زندگی کے درخت کی راہ کی حِفاظت کریں۔