مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فیَصل ہو؟۔
پولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قُصُور نہِیں کِیا۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔
اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تُو مُجھے مرنے سے اِنکار نہِیں لیکِن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اصل نہِیں تو اُن کی رعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہِیں کر سکتا۔ مَیں قَیصر کے ہاں اِپیل کرتا ہُوں۔
اُن کو میں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہِیں کہ کِسی آدمِی کو رعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعاعلَیہ کو اپنے مُدعیوں کے رُوبرُو ہوکر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ ملِے۔
پَس دُوسرے دِن جب اگِرپّا اور برنِیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سَرداروں اور شہر کے رِئیسوں کے ساتھ دیوانخانہ میں داخِل ہُوئے تو فیستُس کے حُکم سے پولُس حاضِر کِیا گیا۔
پھِر فیستُس نے کہا اَے اگِرپّا بادشاہ اور اَے سب حاضرِین تُم اِس شَخص کو دیکھتے ہو جِس کی بابت یہُودِیوں کی ساری گروہ نے یروشلِیم میں اور یہاں بھی چِلّا چِلّا کر مُجھ سے عرض کی کہ اِس کا آگے کو جِیتا رہنا مُناسِب نہِیں۔
اُس کی نسِبت مُجھے کوئی ٹھِیک بات معلُوم نہِیں کہ سرکارِ عالی کو لِکھُوں۔ اِس واسطے مَیں نے اُس کو تُمہارے آگے اور خاص کر اَے اگِرپا بادشاہ تیرے حضُور حاضِر کیا ہے تاکہ تحقِیقات کے بعد لِکھنے کے قابِل کوئی بات نِکلے۔