(باب نمبر 20)اور وہاں ایک شریر بینمینی تھا اور اُسکا نام سؔبع بن بکِؔری تھا ۔ اُس نے نرسِنگا پھونکا اور کہا کہ داؔؤد میں ہمارا کوئی حصّہ نہیں اور نہ ہماری میراث یسؔیّ کے بیٹے کے ساتھ ہے۔ اَے اِسرائیلیو اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ۔
اور داؔؤد یرؔوشلیم میں اپنے محلّ میں آیا اور بادشاہ نے اپنی اُن دسوں حرموں کو جنکو وہ اپنے گھر کی نگہبانی کے لئے چھوڑ گیا تھا لیکر اُنکو نظر بند کر دیا اور اُنکی پرورش کرتا رہا پر اُنکے پاس نہ گیا ۔ سو اُنہوں نے اپنے مرنے کے دِن تک نظر بند ڑہ کر رنڈاپے کی حالت میں زِندگی کاٹی۔
تب داؔؤد نے اِبیشؔے سے کہا سبؔع بن بکؔری تو ہ کو ابؔی سلوم سے زِیادہ نقصان پہُنچائیگا سو تُو اپنے مالک کے خادِموں کو لیکر اُسکا پیچھا کرتا نہ ہو کہ وہ فصِیلدار شہرو کو لیکر ہماری نظر سے بچ نِکلے ۔
اور جب وہ اُس پھتر کے نزدیک پہنچے جو جبؔعُون میں ہے تو عماؔسا اُن سے ملنے کو آیا اور یُوآؔب اپنا جنگی لباس پہنے تھا اور اُسکے اُوپر ایک پٹکا تھا جس سے ایل تلوار میان میں پڑی ہُوئی اُسکی کمر میں بند ھی تھی اور اُسکے چلتے چلتے وہ نکل پڑی۔
عماؔسا نے اُس تلوار کا جو یُوآؔب کے ہاتھ میں تھی خیال نہ کا۔ سو اُس نے اُس سے اُسکے پیٹ میں اَیسا مارا کہ اُسکی انتڑیاں زمین پر نِکل پڑیں اور اُس نے دُوسرا وار نہ کیا ۔ سو وہ مر گیا پھر یُوآؔب اور اُسکا بھائی ابؔیشےسبؔع بن بکؔری کا پیچھا کرنے چَلے۔
اور یُوآؔب کے جوانوں میں سے ایک شخص اُسکے پاس کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا کہ جو کوئی یُوآؔب سے راضی ہے اور جو کوئی داؔؤد کی طرف ہے سو یُوآؔب کے پیچھے ہو لے۔
اور عماؔسا سٹرک کے بیچ اپنے خُون میں لوٹ رہا تھا اور جب اُس شخص نے دیکھا کہ سب لوگ کھڑے ہو گئے ہیں تو عماؔسا کو سٹرک پر سے مَیدان میں اُٹھا لے گیا اور جب یہ دیکھا کہ جو کوئی اُسکے پاس آتا ہے کھڑا ہو جاتا ہے تو اُ س پر ڈال دیا۔
اور اُنہوں نے آکر اُسے بَیت معکہ کے ابؔیل میں گھیر لیا اور شہر کے سامنے اَیسا دمدمہ باندھا کہ وہ فِیصل کے برابر رہا اور سب لوگوں نے جو یُوآؔب کے ساتھ تھے دِیوار کو توڑنا شرُوع کیا تاکہ اُسے گرِا دیں ۔
سو وہ اُسکے نزدیک آیا۔ اُس عورت نے اُس سے کہا کیا تُو یُوآؔب ہے ؟ اُس نے کہا ہاں۔ تب وہ اُس سے کہنے لگی اپنی لَونڈی کی باتیں سُن۔ اُس نے کہا میں سُنتا ہوں۔
اور مَیں اِسرائیل میں لوگوں میں سے ہوں جو صُلح پسند اور دیانتدار ہیں ۔ تُو چاہتا ہے کہ ایک شہر اور ماں کو اِسرائیلیوں کے درمیان ہلاک کرے۔ سو تُو کیوں خُداوند کی میراث کو نگلنا چاہتا ہے ؟۔ یُوآؔب نے جواب دیا مجھ سے ہر گز ہرگز اَیسا نہ کو کہ میں نگل جاؤُں یا ہلاک کرُوں۔
بات یہ نہیں ہے بلکہ افرؔائیم کے کوہستانی مُلک کے ایک شخص نے جسکا نام سبؔع بن بکرؔی ہے بادشاہ یعنی داؔؤد کے خِلاف ہاتھ اُٹھایا ہے سو فقط اُسی کو میرے حوالہ کر دے تو مَیں شہر سے چلا جاؤُنگا ۔ اُس عَورت نے یُوآؔب سے کہا دیکھ اُسکا سر دِیوار پر سے تیرے پاس پھینک دیا جائیگا ۔
تب وہ عَورت اپنی دانائی سے سب لوگوں کے پاس گئی ۔ سو اُنہوں نے سبؔع بن بکرؔی کا سرکاٹ کر اُسے باہر یُوآؔب کی طرف پھینک دیا۔ تب اُس نے نرسِنگاپھونکا اور لوگ شہر سے الک ہو کر اپنے اپنے ڈیرے کو چلے گئے اور یُوآؔب یرؔوشلیم کو بادشاہ کے پاس لَوٹ آیا۔
اور یُوآؔب اِسرائیل کے سارے لشکر کا سردار تھا اور بنایاؔہ بن یہؔویدع کریتیوں اور فلیتیوں کا سردار تھا۔ (اور ادؔورام خراج کا دروغہ تھا اور اؔخیلوُد کا بیٹا یہؔوسفط مُرّخ تھا۔