اور داؔؤد نے لوگوں کی ایک تِہائی یُوآؔب کے ماتحت اور ایک تہائی یُوآؔب کے بھائی ابیؔشے بن ضروؔیاہ کے ماتحت اور ایک تِہائی جاتی اِتؔی کے ماتحت کرکے اُنکو روانہ کیا اور بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ میں خُود بھی ضرور تمہارے ساتھ چلوُنگا ۔
پر لوگوں نے کہا کہ تو نہیں جانے پائیگا کیونکہ ہم اگر بھاگیں تو اُنکو کچھ ہماری پروانہ ہوگی اور اگر ہم میں سے آدھے مارے جائیں تو بھی اُنکو کچھ پروا نہ ہوگی پر تُو ہم جَیسے دس ہزار کے برابر ہے ۔ سو بہتر یہ ہے کہ تُو شہر میں سے ہماری مدد کرنے کو تیار رہے۔
بادشاہ نے اُن سے کہا جو تُم کو بہتر معلوم ہو تا ہے میں وہی کرُونگا۔ سو بادشاہ شہر کے پھاٹک کی ایک طرف کھڑا رہا اور سب لوگ سَو سو اور ہزار ہزار کرکے نِکلنے لگے ۔
اور بادشاہ نے یُوآؔب اور ابیشےؔ اور اِتؔی کو فرمایا کہ میری خاطر اُس جوان ابؔی سلوم کے ساتھ نرمی سے پیش آنا۔ جب بادشاہ نے سب سرداروں کو ابؔی سلوم کے حق میں تاکید کی تو سب لوگوں نے سُنا۔
اور اِتفاقاً ابؔی سلوم اپنے خچر پر سوار تھا اور وہ خچر ایک بڑے بلوط کے درخت کی گھنی ڈالیوں کے نیچے سے گیا ۔ سو اُسکا سر بلوُط میں اٹک گیا اور وہ آسمان اور زمین کے بیچ میں لٹکا رہ گیا اور وہ خچر جو اُسکے ران تلے تھا نکل گیا۔
اور یُوآؔب نے اُس شخص سے جس نے اُسے خبر دی تھی کہا تُو نے یہ دیکھا پھر کیون نہیں تو نے اُسے مار کر وہیں زمین پر گِرا دیا؟ کیونکہ میں تجھے چاندی کے دس ٹکڑے اور یاک کمر بند دیتا۔
اُس شخص نے یُوآؔب سے کہا کہ اگر مجھے چاندی کے ہزار ٹکڑے بھی میرے ہاتھ میں مِلتے تو بھی مَیں بادشاہ کے بیٹے پر ہاتھ نہ اُٹھاتا کیونکہ بادشاہ نے ہامرے سُنتے تجھے اور ابیشؔے اور اِتؔی کو تاکید کی تھی کہ خبردار کوئی اُس جوان ابؔی سلوم کو نہ چھُوئے ۔
تب یُوآؔب نے کہا میں تیرے ساتھ یُوں ہی ٹھہرا نہیں رہ سکتا ۔ سو اُس نے تین تِیر ہاتھ میں لئے اور اُن سے ابؔی سلوم کے دِل کو جب وہ ہنوز بلوط کے درخت کے بیچ زِندہ ہی تھا چھید ڈالا ۔
اور اُنہوں نے ابؔی سلوم کو لیکر بن کے اُس بڑے گڑھے میں ڈالدیا اور اُس پر پتھروں کا یک بہت بڑا دھیر لگا دیا اور سب اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے۔
اور ابؔی سلوم نے اپنے جیتے جی ایک لاٹ لیکر کھڑی کرائی تھی جو شاہی وادی میں ہے کیونکہ اُس نے کہا میرے کوئی بیٹا نہیں جس سے میرے نام کی یادگار رہے ۔ سو اُس نے اُس لاٹ کو اپنا نام دِیا اور وہ آج تک ابؔی سلوم کی یاد گار کہلاتی ہے۔
لیکن یُوآؔب نے اُس سے کہا کہ آج کے دِن تو کوئی خبر نہ پُہنچا بلکہ دُوسرے دِن خبر پُہنچا دینا پر آج رجھے کوئی خبر نہیں لے جانا ہوگا اِسلئے کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے۔
تب صؔدُوق کے بیٹے اِخیمعؔض نے پھر یُوآؔب سے کہا کواہ کچھ ہی ہو تو مجھے بھی اُس کوشی کے پیچھے دَوڑ جانے دے۔ یُوآؔب نے کہا اَے میرے بیٹے تُو کیوں دَوڑ جانا چاہتا ہے جس حال کہ اِس خبر کے عِوض تجھے کوئی انعام نہیں ملیگا؟۔
اور پہرے والے نے ایک اَور آدمی کو دیکھا کہ دَوڑا آتا ہے۔ تب اُس پہرے والے نے دربان کو پُکار کر کہا کہ دیکھ ایک شخص اور اکیلا دُوڑا آتا ہے ۔ بادشاہ نے کہا وہ بھی خبر لاتا ہوگا۔
اور پرہے والے نے کہا کہ مجھے اگلے کا دَوڑنا صؔدوُق کے بیٹے اخیمعؔض کے دَوڑنے کی طرح معلوم دیتا ہے ۔ تب بادشاہ نے کہا وہ بھلا آدمی ہے اور چھّی خبر لاتا ہوگا۔
اور اِخیمعؔض نے پُکار کر بادشاہ سے کہا خَیر ہے اور بادشاہ کے آگے زمین پر سر نگون ہو کر سجدہ کیا اور کہا کہ خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جس نے اُن آدمیوں کو جنہوں نے میرے مالک بادشاہ کے خِلاف ہاتھ اُٹھائے تھے قابوُ میں کر دیا ہے۔
بادشاہ نے پُوچھا کیا وہ جوان ابؔی سلوم سلامت ہے؟ اِخیمعؔض نے کہا کہ جب یُوآؔب نے بادشاہ کے خادِم کو یعنی مجھ کو جو تیرا خادِم ہوں روانہ کیا تو مَیں نے ایک بڑی ہلچل تو ددیکھی پر میں نہیں جانتا کہ وہ کیا تھی۔
تب بادشاہ نے کُوشی سے پُوچھا کیا وہ جوان ابؔی سلوم سلامت ہے؟ کوشی نے جواب دیا کہ میرے مالک بادشاہ کے دُشمن اور جتنے تجھے ضرر پُہنچانے کو تیرے خِلاف اُٹھیں وہ اُسی جوان کی طرح ہو جائیں ۔
تب بادشاہ بہت بے چین ہو گیا اور اُس کو کوٹھری کی طرف جو پھاٹک کے اُوپر تھی روتا ہوا چلا اور چلتے چلتے یُوں کہاتا جاتا تھا ہائے میرے بیٹے ابؔی سلوم! میرے بیٹے! میرے بیٹے ابؔی سلوم! کاش میرے تیرے بدلے مر جاتا ! اَے ابؔی سلوم! میرے بیٹے! میرے بیٹے۔