سو اُس نے اُس سے کہا اَے بادشاہ زادے ! تُو کیون دِن بدِن دُبلا ہوتا جاتا ہے؟ کیا تُو مجھے نہیں بتائیگا؟ تب امنؔون نے اُس سے کہا کہ مَیں اپنے بھائی ابؔی سلوم کی بہن تؔمر پر عاشق ہُوں ۔
یُونؔدب نے اُس سے کہا تُو اپنے بستر پر لیٹ جا اور بیماری کا بہانہ کر لے اور جب تیرا باپ تجھے دیکھنے آئے تو تُو اُس سے کہنا میری بہن تؔمر کو ذرا آنے دے کہ وہ مجھے کھانا دے اور میرے سامنے کھانا پکائے تا کہ مَیں دیکھوُں اور اُسکے ہاتھ سے کھاؤں ۔
سو امؔنوُن پڑ گیا اور اُس نے بیماری کا بہانہ کر لیا اور جب بادشاہ اُسکو دیکنھے آیا امؔنوُن نے بادشاہ سے کہا میری بہن تُمر کو ذرا آنے دے کہ وہ میرے سامنے دو پُوریاں بنائے تاکہ مَیں اُسکے ہاتھ سے کھاؤُں ۔
اور توے کو لیا اور اُسکے سامنے اُنکو اُنڈیل دیا پر اُس نے کھانے سے اِنکار کیا ۔ تب امؔنوُن نے کہا کہ سب آدمیوں کو میرے پاس سے باہر کر دو۔ سو ہر ایک آدمی اُسکے پاس سے چلا گیا۔
تب امؔنوُن نے تؔمر سے کہا کہ کھانا کوٹھری کے اندر لے آتاکہ مَیں تیرے ہاتھ سے کھاؤُں ۔ سو تؔمر وہ پُوریاں جو اُس نے پکائی تھیں اُٹھا کر اُنکو کوٹھری میں اپنے گھائی امنؔوُن کے پاس لائی۔
اور بھلا میں اپنی رُسوائی کہاں لئے پھرُونگی؟ اور تُو بھی اِسرائیلیوں میں احمقوں میں سے ایک کی مانند ٹھہریگا ۔ سو تُو بادشاہ سے عرض کر کیونکہ وہ مجھ کو تجھ سے روک نہیں رکھّیگا۔
اور وہ رنگ برنگ کا جوڑا پہنے ہوُئے تھی کیونکہ بادشاہوں کی کنواری بیٹیاں اَیسی ہی پوشاک پہنتی تھیں۔ غرض اپسکے خادِم نے اُسکو باہر کر دیا اور اُسکے پیچھے چٹکنی لگا دی۔
اُسکے بھائی ابؔی سلوم نے اُس سے کہا کیا تیرا بھائی امنؔوُن تیرے ساتھ رہا ہے؟ خَیر اَے میری بہن اب چُپکی رہ رہ کیونکہ وہ تیرا بھائی ہے اور اِس بات کا غم نہ کر ۔ سو تؔمر اپنے بھائی ابؔی سلوم کے گھر میں بے کس پڑی رہی۔
اور اَیسا ہوا کہ پورے دو سال کے بعد بھیڑوں کے بال کترنے والے ابؔی سلوم کے ہاں بعل حؔصور میں تھے جو افؔرائیم کے پاس ہے اور ابؔی سلوم نے بادشاہ کے سب بیٹوں کو دعوت دی۔
سو ابؔی سلوم نے بادشاہ کے پاس آکر کہنے لگا تیرے خادِم کے ہاں بھیڑوں کے بال کترنے والے آؑے ہیں سو مَیں مِنت کرتا ہُوں کہ بادشاہ مع اپنے مُلازِموں کے اپنے خاد،م کے ساتھ چلے۔
تب بادشاہ نے ابؔی سلوم سے کہا نہیں میرے بیٹے ہم سب کے سب نہ چلیں تا نہ ہو کہ تجھ پر ہم بوجھ ہو جائیں اور وہ اُس سے بجد ہُؤا تو بھی وہ نہ گیا پر اُسے دُعا دی۔
اور ابؔی سلوم نے اپنے خادِموں کو حُکم دیا کہ دیکھو جب امؔنون کا دِل مَے سے سرُور میں ہو اور مَیں تمکو کُہوں کہ امؔنون کو مارو تو تُم اُسے مار ڈالنا ۔ خَوف نہ کرنا ۔ کیا مہں نے تُم کو حُکم نہیں دِیا؟ دِلیر اور بہادُر بنے رہو۔
تب داؔؤد کے بھائی سمؔعہ کا بیٹا یوؔندؔب کہنے لگا کہ میرا مالک یہ خیال نہ کرے کہ اُنہوں نے سب جوانوں کو جو بادشاہ زادے ہیں مار ڈالا ہے اِسلئے کہ صرف امؔنون ہی مرا ہے کیونکہ ابؔی سلوم کے اِنتظام سے اُسی دِن سے یہ بات ٹھان لی گئی تھی جب اُس نے اُسکی بہن تؔمر کے ساتھ جبر کیا تھا۔
اور بؔی سلوم بھاگ گیا اور اُس جوان نے جو نگہبان تھا اپنی آنکھیں اُٹھا کر نگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بہت سے لگ اُسکے پیچھے کی طرف سے پہاڑ کے دامن کے راستہ سے چلے آرہے ہیں ۔
اُس نے اپنی بات ختم ہی کی تھی کہ بادشاہ زادے آ پہنچے اور چلاّ چلاّ کر رونے لگے اور بادشاہ اور اُسکے سب مُلازِم بھی زار زار روئے۔ لیکن ابؔی سلوم بھاگ کر جؔسُور کے بادشاہ عؔمّیہوُد کے بیٹے تؔلمی کے پاس چلا گیا اور داؔؤد ہر روز اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔