اور سلیمان نے صُور کے بادشاہ حُورام کے پاس کہلا بھیجا کہ جیسا تُو نے میرے باپ داؤد کے ساتھ کیا اور اُس کے پاس دیودار کی لکڑی بھیجی کہ اپنے رہنے کے لیئے ایک گھر بنائے ویسا ہی میرے ساتھ بھی کر۔
میں خُداوند اپنے خُدا کے نام کے لیئے ایک گھر بنانے کو ہوں کے اُس کے لیئے مُقدس کرؤں اور اُس کے آگے خوشبودار مصالج کا بخوُر جلاؤں اور وہ سبتوں اور نئے چاندوں اور خُداوند ہمارے خُدا کی مقررہ عیدوں پر دائمی نذر کی روٹی اور صبح اور شام کی سوختنی قربانیوں کے لیئے ہو کیونکہ یہ ابد تک اسرائیل پر فرض ہے۔
لیکن کو ن اُس کے لیئے گھر بنانے کے قانل ہے ؟جس حال کہ آسمان میں بلکہ آسمانوں کے آسمان میں بھی وہ سما نہیں ستکتا تو بھلا میں کون ہوں جو اُسکے حضور بخوُر جلانے کے سوا کسی اور خیال سے اُس کے لیئے گھر بناؤں۔
سو اب تو میرے پاس ایک ایسے شخص کو بھیج دے جو سونے اور چاندی اور لوہے کے کام میں اور ارغوانی اور قرمزی اور نیلے کپڑے کے کام میں ماہر ہو اور نقاشی بھی جانتا ہو تاکہ وہ اُن کاریگروں کے ساتھ رہے جو میرے باپ داؤد کے ٹھہرائے ہوئے یہوداہ اور یروشلیم میں میرے پاس ہیں۔
اور دیودار اور صنوبر اور صندل کے لٹھے لُبنان سے میرے پاس بھیجنا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تیرے نوکر لُبنان کی لکڑی کاٹنے میں ہوشیار ہیں اور میرے نوکر تیرے نوکروں کے ساتھ رہکر۔
تب صوُر کے بادشاہ حوُرام نے جواب لکھکر اُسے سلیمان کے پاس بھیجا کہ چونکہ خُداوند کو اپنے لوگوں سے محبت ہے اس لیئے اُس نے تُجھ کو اُن کا بادشاہ بنایا ہے ۔
اور حوُرام نے یہ بھی کہا خُداوند اسرائیل کا خُدا جس نے زمین اور آسمان کو پیدا کیا مُبارک ہو کہ اُس نے داؤد بادشاہ کو ایک دانا بیٹا فہم و معرفت سے معمور بخشا تاکہ وہ خُداوند کے لیئے ایک گھر اور اپنی سلطنت کے لیئے ایک گھر بنائے۔
وہ دان کی بیٹیوں میں سے ایک عورت کا بیٹا ہے اور اُس کا باپ صوُر کا باشندہ تھا۔ وہ سونے اور چاندی اور پیتل اور لوہے اور پتھر اور لکڑی کے کام میں اور ارغوانی اور نیلے اور قرمزی اور کتانی کپڑے کے کام میں ماہر اور ہر طرح کی نقاشی اور ہر قسم کی صنعت میں طاق ہے تاکہ تیرے ہُنر مندوں اور میرے مخدُوم تیرے باپ داؤد کے ہُنر مندوں کے ساتھ اُس کے لیئے جگہ مُقرر ہو جائے۔
اور جتنی لکڑی تُجھکو درکارہے ہم لُبنان سے کاٹینگے اور اُن کے بیڑے بنوا کر سمندر ہی سمندر تیرے پاس یافا میں پُہنچاینگے پھر تُو اُن کو یروشلیم کو لے جانا۔
اور اُس نے اُن میں سے ستر ہزار کو باربرداری پر اور اسَی ہزار کو پہاڑ پر پتھر کاٹنے کے لیئے اور تین ہزارچھ سَو کو لوگوں سے کام لینے کے لیئے ناظِر ٹھہرایا۔