تب سمعیاہ نبی رحبعام کے اور یہوداہ کے اُمرا کے پاس جو سیسق کے ڈر کے مارے یروشلیم میں جمع ہوگئے تھے آیا اور اُن سے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُم نے مُجھ کو ترک کیا اِسی لیئے میں نے بھی تُم کو سیسق کے ہاتھ میں چھوڑ دیا۔
جب خُداوند نے دیکھا کہ انہوں نے اپنے کو خاکسار بنایا تو خُداوند کا کلام سمعیاہ پر نازل ہوا کہ انہوں نے اپنے کو خاکسار بنایا ہے سو میں اُن کو ہلاک نہیں کرونگا بلکہ اُن کو کُچھ رہائی دونگا اور میرا غضب سیسق کے ہاتھ سے یروشلیم پر نازل نہ ہوگا ۔
سو مصر کا بادشاہ سیسق پر چڑھ آیا اور خُداوند کے گھر کے خزانے اور بادشاہ کے گھر کے خزانے لے گیا بلکہ سب کُچھ لے گیا اور سونے کی وہ ڈھالیں بھی جو سلیمان نے بنوائی تھیں لے گیا۔
سو رحبعام بادشاہ نے قوی ہو کر یروشلیم میں سلطنت کی۔ رحبعام جب سلطنت کرنے لگا تو اکتالیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیم میں یعنی اُس شہر میں جو خُداوند نے اسرائیل کی سب قبیلوں میں سے چُن لیا تھا کہ اپنا نام وہاں رکھے سترہ برس سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام نعمہ عمونیہ تھا۔
اور رحبعام کے کام ل سے آخر تک کیا وہ سمعیاہ نبی اور عید و غیب بین کی تواریخوں میں نسب ناموں کے مُطابق قلمبند نہیں؟ اور رحبعام اور یربعام کے درمیان ہمیشہ جنگ رہی۔