کہ تیری باپ نے ہمارا جُوا سخت کر رکھا تھا۔سو تُو اب اپنے باپ کی اُس سخت خدمت کو اور اُس بھاری جُوئے کو جو اُس نے ہم پرڈال رکھا تھا کُچھ ہلکا کر دے اور ہم تیری خدمت کرینگے۔
تب رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے جو اُس کے باپ سلیمان کے حضور اُس کے جیتے جی کھڑے رہتے تھے مشورت کی اور کہا تمہاری کیا صلاح ہے ؟ میں ان لوگوں کو کیا جواب دوں؟۔
لیکن اُس نے اُن بزرگوں کی صلاح کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی چھوڑ کر اُن جوانوں سے جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورش پائی تھی اور اُس کے آگے حاضر رہتے تھے مشورت کی۔
اور اُن سے کہا تُم مُجھے کیا صلاح دیتے ہو کہ ہم ان لوگوں کو کیا جواب دیں جنہوں نے مُجھ سے یہ درخواست کی ہے کہ اُس جوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھا کُچھ ہلکا کر؟
اُن جوانوں نے جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورش پائی تھی اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کو جنہوں نے تُجھ سے کہا تیرے باپ نے ہمارے جُوئے کو بھاری کیا پر تُو اُس کو ہمارے لیئے کُچھ ہلکا کر دے یوں جواب دینا اور اُن سے کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موتی ہے ۔
اور میرے باپ نو تو بھاری جوا تُم پر رکھا ہی تھا پر میں اُس جُوئے کو اور بھی بھاری کرونگا۔میرے باپ نے تُمیں کوڑوں سے ٹھیک کیا پر میں تُم کو بچھوؤں سے ٹھیک کروں گا۔
جوانوں کی صلاح کے مُوافق اُن سے کہا کہ میرے باپ نے تُمہارا جُوا بھاری کیا پر میں اُس کو اور بھی بھاری کرونگا ۔میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹھیک کیا پر میں تُم کو بچھوؤں سے ٹھیک کروں گا۔
سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ مانیکیونکہ یہ خُدا ہی کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اس بات کو جو اُس نے سیلانی اخیاہ کی معرفت بناط کے بیٹے یُربعام کع فرمائی تھی پُورا کرے۔
جب سب اسرائیلیوں نے یہ دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ مانی تو لوگوں نے بادشاہ کو جواب دیااور یوں کہا کہ داؤد کے ساتھ ہمارا کیا حصہ ہے ؟ یسی کے بیٹے کے ساتھ ہماری کُچھ میراث نہیں۔اَے اسرائیلیوں اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ۔اب اَے داؤد اپنے ہی گھرانے کو سنبھال ۔پس سب اسرائیلی اپنے ڈیروں کو چلے گئے۔
تب رحبعام بادشاہ نے ہدُورام کو جو بیگاریوں کادروغہ تھا بھیجا لیکن بنی اسرائیل نے اُس کو سنگسار کیا اور وہ مرگیا۔ تب رحبعام یروشلیم کو بھاگ جانے کے لیئے جھٹ اپنے رتھ پر سوار ہو گیا ۔