1۔ اور سلیمان نے مصر کے بادشاہ فرعون سے رشتہ داری کی اور فرعون کی بیٹی بیاہ لی اور جب تک اپنا محل اور خُداوند کا گھر اور یروشلیم کے چوگرد دیوار نہ بنا چُکا اُسے داود کے شہر میں لا کر رکھا ۔
سلیمان نے کہا تُو نے اپنے خادم میرے باپ داود پر بڑا احسان کیا اِسلیے کہ وہ تیرے حضور راستی اور صداقت اور تیرے ساتھ سیدھے دل سے چلتا رہا اور تُو نے اُسکے واسطے یہ بڑا احسان رکھ چھوڑا تھا کہ تُو نے اُسے ایک بیٹا عنایت کِیا جو اُس کے تخت پر بیٹھے جیسا آج کے دن ہے ۔
اور اب اے خُداوند میرے خُدا تُو نے اپنے خادم کو میرے باپ داود کی جگہ بادشاہ بنایا ہے اور مَیں چھوٹا لڑکا ہی ہوں اور مُجھے باہر جانے اور بِھیتر آنے کا شعور نہیں ۔
سو تُو اپنے خادم کو اپنی قوم کا انِصاف کرنے کے لیے سمجھنے والا دل عنایت کر تاکہ مَیں بُرےاور بھلے میں اِمتیاز کر سکوں کیونکہ تیری اِس بڑی قوم کا اِنصاف کون کر سکتا ہے ؟ ۔
اور خُدا نے اُس سے کہا چونکہ تُو نے یہ چیز مانگی اوراپنے لیے عُمر کی درازی کی درخواست نہ کی اور نہ اپنے لیے دولت کا سوال کیا اور نہ اپنے دُشمنوں کی جان مانگی بلکہ انصاف پسندی کے لیے تُو نے اپنے واسطے عقلمندی کی درخواست کی ہے ۔
سو دیکھ مَیں نے تیری درخواست کے مطابق کیا ۔ میں نے ایک عاقل اور سمجھنے والا دل تُجھ کو بخشا ایسا کہ تیری مانند نہ تو کوئی تُجھ سے پہلے ہُوا اور نہ کوئی تیرے بعد تُجھ سا برپا ہو گا۔
پھر سلیمان جاگ گیا اور دیکھا کہ خواب تھا اور یروشلیم میں آیا اور خُداوند کے عہد کے صندوق کے آگے کھڑا ہُوا اور سوختنی قُربانیاں گُزرانیں اور سلامتی کی قُربانیاں چڑھائیں اور اپنے سب مُلازموں کی ضیافت کی ۔
اور میرے زچہ ہو جانے کے بعد تیسرے دن ایسا ہوا کہ یہ عورت بھی زچہ ہو گئی اور ہم ایک ساتھ ہی تھیں ۔ کوئی غیر شخص اُس گھر میں نہ تھا ۔ سِوا ہم دونوں کے جو گھر ہی میں تِھیں ۔
سو یہ آدھی رات کو اُٹھی اور جس وقت تیری لونڈی سوتی تھی میرے بیٹے کو میری بغل سے لیکر اپنی گود میں لٹا لیا اور اپنے مرے ہوئے بچے کو میری گود میں ڈال دیا ۔
پھر وہ دوسری عورت کہنے لگی نہیں یہ جو جیتا ہے میرا بیٹا ہے اور مرا ہُوا تیرا بیٹا ہے ۔ اِس نے جواب دیا نہیں مرا ہُوا تیرا بیٹا ہے اور جیتا میرا بیٹا ہے ۔ سو وہ بادشاہ کے حضور اِسی طرح کہتی رہیں ۔
تب بادشاہ نے کہا ایک کہتی یہ جو جیتا ہے میرا بیٹا ہے اور جو مر گیا ہے وہ تیرا بیٹا ہے اور دوسری کہتی ہے کہ نہیں بلکہ جو مر گیا ہے وہ تیرا بیٹا ہے اور جو جیتا ہے وہ میرا بیٹا ہے ۔
تب اُس عورت نے جِسکا وہ جیتا بچہ تھا بادشاہ سے عرض کی کیونکہ اُس کے دل میں اپنے بیٹے کی مامتا تھی سو وہ کہنے لگی اے میرے مالک ! یہ جیتا بچہ اُسی کو دیدے پر اُسے جان سے نہ مروا لیکن دوسری نے کہا یہ نہ میرا ہو نہ تیرا اُسے چِیر ڈالو ۔
اور سارے اسرائیل نے یہ اِنصاف جو بادشاہ نے کِیا سُنا اور وہ بادشاہ سے ڈرنے لگے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ عدالت کرنے کے لیے خُدا کی حکمت اُس کے دل میں ہے ۔