1۔ اور ایلیاہ تشبی جو جلعاد کے پردیسیوں میں سے تھا اخی اب سے کہا کہ خُداوند اسرائیل کے خُدا کی حیات کی قسم جسکے سامنے میں کھڑا ہوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مینہ برسیگا جب تک میں نہ کہوں ۔
سو وہ اُٹھ کر صارپت کو گیا اور جب وہ شہر کے پھاٹک پر پہنچا تو دیکھا کہ ایک بیوہ وہاں لکڑیاں چُن رہی ہے ۔ سو اُس نے اُسے پُکار کر کہا ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی کسی برتن میں لادے کہ میں پیوں۔
اُس نے کہا خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قسم میر ے ہاں روٹی نہیں ۔ صرف مُٹھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپی میں ہے اور دیکھ میں دو ایک لکڑیاں چُن رہی ہوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لیے اُسے پُکاوں اور ہم اُسے کھائیں ۔ اور پھر مر جائیں ۔
اور ایلیاہ نے اُس سے کہا مت ڈر ۔ جا اور جیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لیے ایک ٹکیا اُس میں سے بنا کر میرے پاس لے آ۔ اُسکے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لیے بنا لینا ۔
کیونکہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ اُس دن تک جب تک خُداوند زمین پر مینہ نہ برسائ نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کُپی میں کمی ہو گی ۔
اور اُس نے خُداوند سے فریا د کی اور کہا اے خُداوند میرے خُدا کیا تُو نے اِس بیوہ پر بھی جسکے ہاں میں ٹکِا ہوا ہوں اُسکے بیٹے کو مار ڈالنے سے بلا نازل کی ؟
اور اُس نے اپنے آپ کو تین بار اُس لڑکے پر پسار کر خُداوند سے فریاد کی اور کہا اے خُداوند میرے خُدا میں تیری منت کرتا ہوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میںپھر آجائے ۔