کِیُونکہ جب باوُجُود دُشمن ہونے کے خُدا سے اُس کے بَیٹے کی مَوت کے وسِیلہ سے ہمارا میل ہوگیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اُس کی زِندگی کے سبب سے ضرُور ہی بچیں گے۔
لیکِن گُناہ کا جو حال ہے وہ فضل کی نِعمت کا نہِیں کِیُونکہ جب ایک شَخص گُناہ سے بہُت سے آدمِی مرگئے تو خُدا کا فضل اور اُس کی جو بخشِش ایک ہی آدمِی یعنی یِسُوع مسِیح کے فضل سے پَیدا ہُوئی بہُت سے آدمِیوں پر ضرُور ہی اِفراط سے نازِل ہُوئی۔
اور جَیسا ایک شَخص کے گُناہ کرنے کا انجام ہُؤا بخشِش کا وَیسا حال نہِیں کِیُونکہ ایک ہی کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سزا کا حُکم تھا مگر بتیرے گُناہوں سے اَیسی نِعمت پَیدا ہُوئی جِس کا نتِیجہ یہ ہُؤا کہ لوگ راستباز ٹھہرے۔
کِیُونکہ جب ایک شَخص گُناہ کے سبب سے مَوت نے اُس ایک کے زرِیعہ سے بادشاہی کی تو جو لوگ فضل اور راستبازی کی بخشِش اِفراط سے حاصِل کرتے ہیں وہ ایک شَخص یعنی یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی میں ضرُور ہی بادشاہی کریں گے۔
غرض جَیسا ایک گُناہ کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سب آدمِیوں کی سزا کا حُکم تھا وَیسا ہی راستبازی کے ایک کام کے وسِیلہ سے سب آدمِیوں کو وہ نِعمت ملِی جِس سے راستباز ٹھہر کرزِندگی پائیں۔
تاکہ جِس طرح گُناہ نے مَوت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فضل بھی ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے راستبازی کے زرِیعہ سے بادشاہی کرے۔