اور یہ ملکِ صِدق سالِم کا بادشاہ۔ خُدا تعالٰے کا کاہِن ہمیشہ کاہِن رہتا ہے۔ جب ابرہام بادشاہوں کو قتل کر کے واپَس آتا تھا تو اِسی نے اُس کو اِستقبال کِیا اور اُس کے لِئے بَرکَت چاہی۔
اب لاوی کی اَولاد میں سے جو کہانت کا عُہدہ پاتے ہیں اُن کو حُکم ہے کہ اُمّت یعنی اپنے بھائِیوں سے اگرچہ وہ ابرہام ہی کی صُلب سے پَیدا ہُوئے ہوں شَرِیعَت کے مُطابِق دہ یکی لیں۔
پَس اگر بنی لاوی کی کہانت سے کامِلیّت حاصِل ہوتی (کِیُونکہ اُسی کی ماتحتی میں اُمّت کو شَرِیعَت مِلی تھی) تو پھِر کیا حاجت تھی کہ دُوسرا کاہِن ملکِ صِدق کے طریقہ کا پَیدا ہو اور ہارُون کے طریقہ کا نہ گِنا جائے؟
(کِیُونکہ وہ تو بغَیر قَسم کے کاہِن مُقرّر ہُوئے ہیں مگر یہ قَسم کے ساتھ اُس کی طرف سے ہُؤا جِس نے اُس کی بابت کہا کہ خُداوند نے قَسم کھائی ہے اور اُس سے پھِرے گا نہِیں کہ تُو ابد تک کاہِن ہے۔
اور اُن سَردار کاہِنوں کی مانِند اِس کا محُتاج نہ ہو کہ ہر روز پہلے اپنے گُناہوں اور پھِر اُمّت کے گُناہوں کے واسطے قُربانیاں چڑھائے کِیُونکہ اِسے وہ ایک ہی بار کر گُذرا جِس وقت اپنے آپ کو قُربان کِیا۔
اِس لِئے کہ شَرِیعَت تو کمزور آدمِیوں کو سَردار کاہِن مُقرّر کرتی ہے مگر اُس قَسم کا کلام جو شَرِیعَت کے بعد کھائی گئی اُس بَیٹے کو مُقرّر کرتا ہے جو ہمیشہ کے لِئے کامِل کِیا گیا ہے۔