میں اپنے باغ آیا ہوں اَے میری پیاری ! میری زوجہ !میں نے اپنا مُراپنے بلسان سمیت جمع کرلیا ۔میں نے اپنا شہد چھتے سمیت کھا لیا ۔ میں نے اپنی مے دودھ سمیت پی لی ہے ۔اَے دوستو! کھاؤ پیو ۔پیو!ہاں اَے عزیزو! خوب جی بھرکے پیو۔
میں سوتی ہُوں پر میرا دِل جاگتا ہے۔میرے محبوب کی آواز ہے جو کھٹکھٹاتا اور کہتا ہے میرے لئے دروازہ کھول میری محبوبہ ! میری پیاری ! میری کبوتری ! میری پاکیزہ !کیونکہ میرا سر شبنم سے تر ہے۔اور میری زلفیں رات کی بوندوں سے بھری ہیں۔
میں نے اپنے محبوب کے لئے درواز کھولا لیکن میرا محبوب مُڑ کر چلا گیا تھا۔جب وہ بولا تو میں بے حواس ہوگئی ۔میں نے اُسے ڈھونڈا پر نہ پایا ۔میں نے اُسے پُکارا پر اُس نے مجھے کچھ جواب نہ دِیا۔