تب بوعز پھاٹک کے پاس جا کر وہاں بیٹھ گیا اور دیکھو جس نزدیک کے قرابتی کا ذکر بوعز نے کیا تھا وہ آ نکلا ۔ اس نے اس سے کہا ارے بھائی! ادھر آ اور ذرا یہاں بیٹھ جا۔ سو وہ ادھر آ کر بیٹھ گیا۔
سو میں نے سوچا کہ تجھ پر اس بات کو ظاہر کر کے کہونگا کہ تو ان لوگوں کے سامنے جو بیٹھے ہیں اور میری قوم کے لوگوں کے سامنے اسے مول لے ۔ اگر تو اسے چھڑاتا ہے تو چھڑا اگر نہیں چھڑاتا تو مجھے بتا دے تاکہ مجھ کو معلوم ہو جائے کیونکہ تیرے سوا اور کوئی نہیں جو اسے چھڑائے اور تیرے بعد میں ہوں اس نے کہا میں چھڑاونگا۔
تب بوعز نے کہا جس دن تو وہ زمین نعومی کے ہاتھ سے مول لے تو تجھے موآبی روت کے ہاتھ سے بھی جو مردہ کی بیوی ہے مول لینا ہو گا تاکہ اس مردہ کا نام اسکی میراث پر قائم کرے۔
تب اسکے نزدیک کے قرابتی نے کہا کہ میں اپنے لئے اسے چھڑا نہیں سکتا تا نہ ہو کہ میں اپنی مراث خراب کر دوں۔ اسکے چھڑانے کا جو میرا حق ہے اسے تو لے لے کیونکہ میں اسے چھڑا نہیں سکتا۔
اور اگلے زمانہ میں اسرائیل میں معاملہ پکا کرنے کے لیے چھڑانے اور بدلنے کے بارے میں یہ معمول تھا کہ مرد اپنی جوتی اتار کر اپنے پڑوسی کو دے دیتا تھا اسرائیل میں تصدیق کرنے کا یہی طریقہ تھا۔
ماسوا اسکے میں محلون کی بیوی موآبی روت کو بھی اپنی بیوی بنانے کے لیے خرید لیا ہے تاکہ اس مردہ کے نام کو اسکی میراث میں قائم کروں اور اس مردہ کا نام اسکے بھائیوں اور اس کے مکان کے دروازے سے مٹ نہ جائے۔ تم آج کے دن گواہ ہو۔
تب سب لوگوں نے جو پھاٹک پر تھے اور ان بزرگوں نے کہا کہ ہم گواہ ہیں۔ خداوند اس عورت کو جو تیرے گھر میں آئی ہے راخل اور لیاہ کی مانند کرے جن دونوں نے اسرائیل کا گھر آباد کیا اور تو افراتہ میں تحسین و آفرین کا کام کرے اور بیت لحم میں تیرا نام ہو۔
اور وہ تیرے لئے تیری جان کا بحال کرنے والا اور تیرے بڑھاپے کا پالنے والا ہو گا کیونکہ تیری بہو جو تجھ سے محبت رکھتی ہے اور تیرے لئے ساتھ بیٹوں سے بھی بڑھ کر ہے وہ اسکی ماں ہے۔
اور اسکی پڑوسنوں نے اس بچے کو ایک نام دیا اور کہنے لگی کہ نعومی کے لیے ایک بیٹا پیدا ہوا سو انہوں نے اس کا نام عوبید رکھا وہ یسی کا باپ تھا جو داؤد کا باپ ہے۔