اور موسیٰ سے کہنے لگے کہ ہم ایک لاش کے سبب سے ناپاک ہو رہے ہیں پھر بھی ہم اور اسرائیلیوں کے ساتھ وقتِ معین پر خداوند کی قربانی گذراننے سے کیوں روکے جائیں؟
بنی اسرائیل سے کہہ کہ اگر کوئی تم میں سے یا تمہاری نسل میں سے کسی لاش کے سبب سے ناپاک ہو جائے یا وہ کہیں دور سفر میں ہو تو بھی خداوند کے لیے عید فسح کرے
لیکن جو آدمی پاک ہو اور سفر میں بھی نہ ہو اگر وہ فسح کرنے سے باز رہے تو وہ آدمی اپنی قوم سے کاٹ ڈالا جائیگا کیونکہ اس نے معین وقت پر خداوند کی قربانی نہیں گذرانی سو اس آدمی کا گناہ اسی کے سر لگے گا
اور اگر کوئی پردیسی تم میں بودوباش کرتاہو اور خداوند کے لیے فسح کرنا چاہے تو وہ فسح کے آئین اور رسوم کے مطابق اسے مانے تم دیسی اور پردیسی دونوں کے لیے ایک ہی آئین رکھنا اور جس دن مسکن یعنی خیمہ شہادت نصب ہوا اسی دن ابر اس پر چھا گیا اور شام کو مسکن پر آگ دکھائی دیتی تھی
اور جب تک وہ ابر ٹھہرا رہتا خواہ وہ دو دن یا ایک مہینہ یا ایک برس ہو تب تک بنی اسرائیل اپنے خیموں میں تقسیم رہتے اور کوچ نہیں کرتے تھے پر جب وہ اٹھ جاتا تو وہ کوچ کرتے تھے