تو جو گناہ اس نے کیا وہ اسکا اقرار کرے اور اپنی تفصیر کے معاوضہ میں پورا دام اور اس میں اس کا پانچوں حصہ اور ملاکر اس شخص کو دے جس کا اس نے قصور کیا ہے
لیکن اگر اس شخص کا رشتہ دار نہ ہو جس کو تفصیر کا معاوضہ دیا جائے تو تفصیر کا جو معاوضہ خداوند کو دیا جائے وہ کاہن کا ہو علاہ کفارہ کے اس مینڈھا کے جس سے اس کا کفارہ دیا جائے
اور کوئی دوسرا آدمی اس عور ت کے ساتھ مباشرت کرے اور اس کے شوہر کو معلوم نہ ہو بلکہ یہ اس سے پوشیدہ رہے اور وہ ناپاک ہو گئی ہو پر نہ کوئی شاہد ہو اور نہ وہ عین فعل کے وقت پکڑی گئی ہو
اور اسکے شوہر کے دل میں غیر ت آئے اور وہ اپنی بیوی سے غیرت کھانے لگے حالانکہ وہ ناپاک ہوئی ہو یا اسکے شوہر کے دل میں غیرت آئے اور وہ اپنی بیوی سے غیرت کھانے لگے حالانکہ وہ ناپاک نہیں ہوئی
تو وہ شخص اپنی بیوی کو کاہن کے پاس حاضر کرے اور اس عورت کوچڑھاوے کے لیے ایفہ دسویں حصہ کے برابر جو کا آٹا لائے پر اس پر نہ تیل ڈالے نہ لبان رکھے کیونکہ یہ نذر کی قربانی غیرت کی ہے یعنی یہ یادگاری نذر کی قربانی ہے جس سے گناہ یاد دلایا جاتا ہے
پھر کاہن عورت کو خداوند کے حضور کھڑی کرکے اس کے سر کے بال کھلوا دے اور یادگاری کی نذر کی قربانی جو غیرت کی نذرکی قربانی ہے اس کے ہاتھوں پر دھرے اور کاہن اپنے ہاتھ میں اس کڑوے پانی کو لے جو لعنت کو لاتا ہے
پھر کاہن اس عورت کو قسم کھلا کر کہے کہ اگر کسی شخص نے تجھ سے صحبت نہیں کی ہے تو پنے شوہر کے ہوتی ہوئی ناپاکی کی طرف مائل نہیں ہوئی تو اس کڑوے پانی کی تاثیر سے جو لعنت لا تا ہے بچی رہ
اور جب وہ اسے وہ پانی پلا چکے گا توایسا ہو گا کہ وہ اگر ناپاک ہوئی اور اس نے اپنے شوہر سے بے وفائی کی تو وہ پانی جو لعنت کو لاتا ہے اسکے پیٹ میں جا کر کڑوا ہو جائے گا اوراس کا پیٹ پھول جائے گا اور اس کی ران سڑ جائے گی اور وہ عورت اپنی قوم میں لعنت کا نشانہ بنے گی