خداوند نے ہمارے مالک کو حکم دیا تھا کہ قرعہ ڈال کر یہ ملک میراث کے طورپر بنی اسرائیل کو دینا اور ہمارے مالک کو خداوند کی طرف سے حکم ملا تھا کہ ہمارے بھائی صلافحاد کی میراث اسکی بیٹیوں کو دی جائے
لیکن اگ روہ بنی اسرائیل کے اور قبلیوں کے آدمیوں سے بیاہی جائیں تو ان کی میراث ہمارے باپ دادا کی میراث سے نکل کر اس قبیلہ کی میراث میں شامل کی جائے گی جس میں وہ بیاہی جائیں گی یوں وہ ہمارے قرعہ کی میراث سو الگ ہو جائیگی
اور جب بنی اسرائیل کا سال یوبلی آئے گا تو ان کی میراث اسی قبیلہ کی میراث سے ملحق کی جائے گی جس سے وہ بیاہی جائیں گی یوں ہمارے باپ دادا کے قبیلہ کی میراث سے ان کا حصہ نکل جائے گا
یوں بنی اسرائیل کی میراث ایک قبیلہ سے دوسر ے قبیلہ میں جانے نہیں پائے گی کیونکہ ہر اسرائیلی کو اپنے باپ دادا کے قبیلہ کی میراث کو اپنے قبضہ میںرکھنا ہو گا
اور اگر بنی اسرائیل کے کسی قبیلہ میں جو لڑکی ہو جو کسی میراث کی مالک ہو تو وہ اپنے باپ کے قبیلہ کے کسی خاندان میں بیاہ کرے تاکہ ہر اسرائیلی اپنے باپ دادا کی میراث پر قائم رہے