اور جو کچھ بنی اسرائیل نے اموریوں کے ساتھ کیا تھا وہ سب لقن بن صفور نے دیکھا اس لیے موآبیوں کو ان لوگوں سے بڑا خوف آیاکیونکہ وہ بہت سے تھے غرض موآبی بنی اسرائیل کے سبب سے پریشان ہوئے سو موآبیوں نے مدیانی بزرگوں سے کہا کہ جو کچھ ہمارے آس پاس ہے اسے اننوہ ایسا چٹ کر جائے گا جیسے بیل میدان کی گھا س کو چٹ کر جاتا ہے اس وقت بلق بن صفور موآبیوں کا بادشاہ تھا
سو اس نے بعور کے بیٹے بلعام کے پاس فتور کو جو بڑے دریا کے پاس کے کنار ے اس کی قوم کے لوگوں کا ملک تھا قاصد روانہ کیے کہ اسے بلا لائیں اور یہ کہلا بھیجا کہ دیکھ ایک قوم مصر سے نکل کر آئی ہے ان سے زمین کی سطح چھپ گئی ہے اب وہ میرے مقابل ہی آ کر جم گئے ہیں
سو تو اب آ کر ان لوگوں پر لعنت کر کیونکہ یہ مجھ سے بہت قوی ہیں پھر ممکن ہے کہ میں غالب آؤں اور ہم ان کو مار کر اس ملک سے نکال دیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جسے تو برکت دیتا ہے اسے برکت ملتی ہے اور جس پر تو لعنت کرتا ہے وہ ملعون ہو تا ہے
اور موآب کے امرا چلے گئے اور واپس جا کر کہا کہ بلعام ہمارے ساتھ آنے سے انکار کرتا ہے تب دوسری دفعہ بلق نے اور امرا کو بھیجا جو پہلو ں سے بڑھکر معزز اور شمار میں زیادہ تھے
بلعام نے بلق کے خادموں کو جواب دیا اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مجھے دے تو بھی میں خداوند اپنے خدا کے حکم سے تجاوز نہیں کر سکتا کہ اے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں
اور خدا نے رات کو بلعام کے پاس آ کر کہا کہ اگر یہ آدمی تجھے بلانے کے لیے آئے ہوئے ہیں تو تو اٹھکر ان کے ساتھ جا مگر جو بات میں تجھ سے کہوں اسی پہ عمل کرنا
اور اسکے جانے کے سبب سے خدا کا غضب اس پر بھڑکا اور خداوند کا فرشتہ اس سے مزاہمت کرنے کے لیے راستہ روک کر کھڑا ہو گیا وہ تو اپنی گدھی پر سوار تھا اور اس کے ساتھ دو ملازم تھے
اور اس گدھی نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لیے کھڑا ہے تب گدھی راستہ چھوڑ کر ایک طرف ہو گئی اور کھیت میں چلی گئی سو بلعام نے گدھی کو مارا تاکہ اسے راستہ پر لائے۔
گدھی نے بلعام سے کہا کیا میں تیری وہی گدھی نہیں ہو ں جس پر تو اپنی ساری عمر آ ج تک سوار ہوتا آیا ہے؟ کیا میں تیرے ساتھ پہلے کبھی ایسا کرتی تھی ؟ اس نے کہا نہیں
تب خداوند نے بلعام کی آنکھیں کھولیں اور اس نے خداوند کے فرشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لیے ہوئے کھڑا ہے سو اس نے اپنا سر جھکا لیا اور اوندھا ہو گیا
بلعام نے خداوند کے فرشتہ سے کہا کہ مجھ سے خطا ہوئی ہے کیونکہ مجھے معلوم نہ تھا کہ تو میرا راستہ روک ےکھڑا ہے سو اگرا ب تجھے برا لگتا ہے تو میں لوٹ جاتا ہوں
تب بلق نے بلعام سے کہا کیا میں نے بڑی امید کے ساتھ تجھے نہیں بلوا بھیجا تھا ؟ پھر تو میرے پاس کیوں نہ چلا آیا کیا میں اس قابل نہیں کہ تجھے عالیٰ منصب پر ممتاز کروں ؟