باب نمبر 21جب عراد کے کنعانی بادشاہ نے جو جنو ب کی طرف رہتا تھا سنا کہ اسرائیلی اتھارم کی راہ سے آ رہے ہیں تو وہ اسرائیلیوں سے لڑا اور ان میں سے کئی کو اسیر کر لیا
اور لوگ خدا کی اور موسیٰ کی شکایت کر کے کہنے لگے کہ تم کیوں ہمیں مصر سے بیابان میں مرنے کےلیے لے آئے؟ یہاں تو نہ روٹی ہےنہ پانی اور ہمارا جی اس نکمی خوراک سے کراہیت کرتا ہے
تب وہ لوگ موسیٰ کے پاس آ کر کہنے لگے کہ ہم نے گناہ کیا کیونکہ ہم نے خداوند کی اور تیری شکا یت کی سو تو خداوند سے دعا کر کہ ان سانپوں کو ہم سے دور کرے چنانچہ موسیٰ نے لوگوں کے لیے دعا کی
ہم کو اپنے ملک سے گذر جانے دے ہم کھیتوں اور انگور کے باغوں میں نہیں گھسینگے اور نہ کوؤں کا پانی پیئیں گے بلکہ شاہراہ سے سیدھے چلےجائیں گے جب تک تیری سرحد سے باہر نہ ہو جائیں
پر سیحون نے اسرائیلیوں کو اپنی سرحد سے گزرنے نہ دیابلکہ سیحون اپنے لو گوں کو اکٹھا کر کے اسرائیلیوں کے مقابلہ کے لیے بیابان میں پہنچا اور اس نے یہض میں آ کر اسرائیلیوں سے جنگ کی
اے موآب ! تجھ پر نوحہاے کموس کے ماننے والوں ! تم ہلاک ہوئے اس نے اپنے بیٹوں کو جو بھاگتے تھے اور اپنی بیٹیوں کو اسیروں کی مانند اموریوں کے بادشاہ سیحون کے حوالہ کیا
اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اس سے مت ڈر کیونکہ میں نے اس کو اور اسکے سارے لشکر کو اور اس کے سارے ملک کو تیرے حوالہ کر دیا ہے سو جیسا تو نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کے ساتھ جو حسبون میں رہتا تھا کیا ویسا ہی اس کے ساتھ بھی کرنا ۔