خداوند کیوں ہمیں ااس ملک میں لے جا کر تلوار سے قتل کروانا چاہتا ہے پھر تو ہماری بیویاں اور بچے لوٹ کا مال ٹھہریں گے کیا ہمارے لیے بہتر نہ ہو گا کہ ہم مصر کو واپس چلے جائیں
فقط اتنا ہو کہ تم خداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ اس ملک کے لوگوں سے ڈرو وہ تو ہماری خوراک ہیں ان کی پناہ ان کے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ خدا ہے سو انکا خوف نہ کرو
اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یہ لو گ کب تک میری توہین کرتے رہیں گے؟ اور باوجودان سب معجزوں کے جو میں نے ان کے درمیان کیے ہیں کب تک مجھ پر ایمان نہیں لائیں گے ؟
اور اسے اس ملک کے باشندوں کو بتائیں گے انہوں نے سنا ہے کہ تو جو خداوند ہے ان لوگوں کے درمیان رہتا ہے کیونکہ تو اے خدا ! صریح طور پر دکھائی دیتا ہے اور تیرا ابر ان پر سایہ کیے رہتا ہے اور تتو دن کو ابر کے ستون میں اور رات کو آگ کے ستون میں ہو کر ان کے آگے آگے چلتا ہے
کہ خداوند قہر کرنے میں دھیما اور شفقت کرنے میں غنی ہے وہ گناہ اور خطا کو بخش دیتا ہے لیکن مجرم کو بری نہیں کرے گا کیونکہ باپ داؤد کے گناہ کی سزا ان کی اولاد کو تیسری اور چوتھی پشت تک دے گا
کیونکہ ان سب لوگو ں نے باوجود میرے جلال دیکھنے کے اور باوجود ان معجزوں کے جو میں نے مصر اور اس بیابان میں دکھائے پھر بھی دس با ر مجھے آزمایا اور میری بات نہیں مانی
اس لیے وہ اس ملک کو جسے دینے کی قسم میں نے ان کے باپ دادا سے کھائی تھی دیکھنے بھی نہ پائیں گے اور جنہوں نے میری توہیں کی ہے ان میں سے بھی کوئی اسے دیکھنے نہیں پائے گا
پر اس لیے کہ میرے بندہ کالب کی کچھ اور ہی طبیعت تھی اور اس نے میری پوری پیروی کی ہے میں اس کو اس ملک میں جہاں وہ ہو آیا ہے پہنچاؤں گا اور اسکی اولاد اس کی وارث ہوگی
تمہاری لاشیں اسی بیابان میں پڑی رہیں گی اور تمہاری ساری تعداد یعنی بیس برس سے لے کر اس سے اوپر اوپر کی عمر کے تم سب جتنے گنے گئے اور مجھ پر شکایت کرتے رہے ۔
اور تمہارے بال بچے جنکی بابت تم نے یہ کہا کہ وہ تو لوٹ کا مال ٹھہریں گے ان کو میں وہاں پہنچاؤں گا اور جس ملک کو تم نے حقیر جانا ہے وہ اسکی حقیقت پہچانیں گے۔
ان چالیس دنوں کے حساب سے جن میں تم اس ملک کا حال دریافت کرتے رہے تھے اب دن پیچھے ایک ایک برس یعنی چالیس برس تک تم اپنے گناہوں کا پھل پاتے رہو گے تب تم میرے مخالف ہو جانے کو سمجھو گے
میں خداوند یہ کہہ چکا ہوں کہ میں اس پوری خبیث گروہ سے جو میری مخالفت پر متفق ہے قطعی ایسا ہی کروں گا ان کا خاتمہ اسی بیابا ن میں ہوگا اور وہ یہیں مریں گے
اور دوسرے دن صبح سویرے یہ کہتے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر چرھنے لگے کہ ہم حاضر ہیں اور جس جگہ کا وعدہ خداوند نے کیا ہے وہاں جائیں گے کیونکہ ہم سے خطا ہوئی ہے
کیونکہ وہاں تم سے آگے عمالیقی اور کنعانی لوگ ہیں سو تم رتلوار سے مارے جاؤ گے کیونکہ خداوند سے تم برگشتہ ہو گئے ہو اس لیے خداوند تمہارے ساتھ نہیں رہے گا