پھر لوگ کڑکڑانے اور خداوند کے سنتے برا کہنے لگے چنانچہ خداوند نے سنا اور اسکا غضب بھڑکا اور خداوند کی آگ انکے درمیان جل اٹھی اور لشکر گاہ کو ایک کنارےسے بھسم کرنے لگی
اور اس جگہ کا نا بیعرہ پڑا کیونکہ خداوند کی آگ ان میں جل اٹھی تھی اور جو ملی جلی بھیڑ ان لوگوں میں تھی وہ طرح طرح کی حرص کرنے لگی اور بنی اسرائیل بھی پھر رونے اور کہنے لگے کہ ہم کو کو ن گوشت کھانے کو دے گا؟
تب موسیٰ نے خداوند سے کہا کہ تو نے اپنے خادم سے یہ سخت پرتاؤ کیوں کیا؟ اور مجھ پر تیرے کرم کی نظر کیوں نہیں ہوئی جو تو ان سب لوگو ں کا بوجھ مجھ پر ڈالتا ہے؟
کیا یہ سب لوگ میرے پیٹ میں پڑے تھے؟ کیا یہ سب مجھ ہی سے پیدا ہوئے جو تو کجھے کہتا ہے کہ جس طرح باپ دودھ پیتے بچہ کو اٹھائے اٹھائے پھرتا ہے اسی طرح میں ان لوگوں کو اٹھا کر اس ملک میں لے جاؤں جس کے دینے کی قسم تو نے ان کے باپ دادا سے کھا ئی ہے
خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ بنی اسرائیل کے بزرگوں میں سے ستر مرد جنکو تو جانتا ہے کہ قوم کے بزرگ اور ان کے سردار ہیں میرے حضور جمع کراور ان کو خیمہ اجتماع کے پاس لے آ تاکہ وہ میرے ساتھ وہاں کھڑے ہوں
اور میں اتر کر تیرے ساتھ وہاں باتیں کروں گا اور میں اس روح میں سے جو تجھ میں ہے لے کر ان میں ڈال دونگا کہ وہ تیرے سا تھ قوم کا بوجھ اٹھائیں تا کہ تو اکیلا نہ اٹھائے۔
اور لوگوں سے کہہ کہ کل کے لیے اپنے آپ کو پاک رکھو تو تم گوشت کھاؤ گے کیونکہ تم خداوند کے سنتے ہوئے یہ کہہ کہہ کر روتے ہو کہ ہم کو کون گوشت کھانے کو دے گا ؟ ہم تو مصر ہی میں موج سے تھےسو خداوند تم کو گوشت دیگا اور تم کھانا
بلکہ ایک مہینہ کامل اسے کھاتے رہو جب تک وہ تمہارے نتھنوں سے نکلنے نہ لگے اور اس سے تم گھن نہ کھانے لگو کیونکہ تم نے خداوندکو جو تمہارے درمیان ہے ترک کیا اور اس کے سامنے یہ کہہ کہہ کر روئے کہ ہم مصر سے کیوں نکل آئے
تو کیا یہ بھیڑ بکریوں کے ریوڑ اور گائے بیلوں کے جھنڈ ان کی خاطر ذبح ہوں کہ ان کے لیے بس ہو؟ یا سمندر کی مچھلیاں انکی خاطر اکٹھی کی جائیں کہ ان کے لیے کافی ہوں۔
تب خداوند ابر میں ہو کر نکلا اور اس نے موسیٰ سے باتیں کیں اور اس روح میں سے جو اس میں تھی لے کر ان ستر بزرگوں میں ڈالا چنانچہ جب روح ان میں آئی تو وہ نبوت کرنے لگے لیکن پھر بعد میں کبھی نہیں کی
پر ان میںسے دوشخص لشکر گاہ میں ہی رہ گئےایک کا نام الداد اور دوسرے کا نام میداد تھا ان میں بھی روح آئی یہ بھی ان ہی میںسے تھے جن کے نام لکھ لیے گئے تھے پر یہ خیمہ کے پاس نہ گئے اور لشکر گاہ ہی میں نبوت کرنے لگے
اور خداوند کی طرف سے ایک آندھی چلی اور سمندر کی طرف سے بٹیریں اڑا لائی اور ان کو لشکر گا ہ کے برابر اور اس کے گردا گرد ایک دن کی راہ تک اس طرف اور ایک ہی دن کی راہ تک دوسری طرف زمین سے قریباً دو ہاتھ اوپر ڈال دیا
اور لوگو ں نے اٹھ کر اس سارے دن اور ساری رات اور اسکے دوسرے دن بھی بٹیریں جمع کیں اور جس کے پاس کم سے کم جمع تھیں اس کے پاس بھی دس خومر کے برابر جمع ہوگئیں اور انہوں نے اپنے لیے لشکر گاہ کے چاروں طرف اسے پھیلادیا
اور انکا گوشت انہوں نے دانتوں سے کاٹا ہی تھا اور اسے چبانے بھی نہیں پائے تھے کہ خداوند کا قہر ان لوگوں پر بھڑک اٹھا اور خداوند نے ان لوگوں کو بڑی سخت وبا سے مارا