اور تم پچاسویں برس مقدس جاننا اور تمام ملک میں سے باشندوں کے لئے آزادی کی منادی کرانا۔یہ تمہارے لئے یوبلی ہو۔اس میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا مالک ہو اور ہرشخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے۔
اور اگر تمہارا بھائی مفلس ہو جائے اور اپنی ملکیت کا کچھ حصہ بیچ ڈالے تو جو اسکا سب سے قریبی رشتہ دار ہے وہ آکر اسکو جسے اسکے بھائی نے بیچ ڈالا ہے چھڑا لے۔
لیکن اگر اس میں اتنا مقدورنہ ہو کہ اپنی زمین واپس کرالے تو جو کچھ اسس نے بیچ ڈالا ہے وہ سال یوبلی تک خریدار کے ہاتھ میں رہے اور سال یوبلی میں چھوٹ جائے۔تب یہ آدمی اپنی ملکیت کا پھر مالک ہو جائے۔
اور اگر کوئی شخص رہنے کے ایسے مکان کو بیچے جو کسی فصیل دار شہر میں ہو تو وہ اسکے بک جانے کے بعد سال بھر کے اندر اندر اسے چھڑا سکیگا یعنی پورے ایک سال تک وہ اسے چھڑانے کا حقدار رہیگا۔
اور اگر وہ پورا ایک سال کی میعاد کے اندر چھڑایا نہ جائے تو اس فصیل دار شہر کے مکان پر خریدار کا نسل در نسل دائمہ قبضہ ہو جائے اور وہ سال یوبلی میں بھی نہ چھوٹے۔
اور اگر کوئی دوسرا لاوی انکو چھڑا لے تو وہ مکان جو بیچا گیا اورع اسکی ملکیت کا شہر دونوں سال یوبلی میں چھوٹ جائیں کیونکہ جو مکان لاویوں کے شہروں میں ہیں وہی بنی اسرائیل کے درمیان لاویوں کی ملکیت ہیں۔
ماسوا انکے ان پردیسیوں کے لڑکے بالوں میں سے بھی جو تم میں بودباش کرتے ہیں اور انکے گھرانوں میں سے جو تمہارے ملک میں پیدا ہوئے اور تمہارے ساتھ ہیں تم خریدا کرنا اور وہ تمہاری ہی ملکیت ہونگے۔
اور تم انکو میراث کے طور پر اپنی اولاد کے نام کردینا کہ وہ انکی موروثی ملکیت ہوں۔ان میں سے تم ہمیشہ اپنے لئے غلام لیاکرنا لیکن بنی اسائیل جو تمہارے بھائی ہیں ان میں سے کسی پر تم سختی سے حکمرانی نہ کرنا۔
اور اگر کوئی پردیسی یا مسافر جو تیرے ساتھ ہو دولتمند ہو جائے اور تیرا بھائی اسکے سامنے مفلس ہو کر اپنے آپ کو اس پردیسی یا مسافر یا پردیسی کے خاندان کے کسی آدمی کے ہاتھ بیچ ڈالے۔
یا اسکا چچا یا تاؤ یا اسکے چچا یا تاؤ کا بیٹا یا اسکے خاندان کا کوئی اور آدمی جو اسکا قریبی رشتہ دار ہو وہ اسکو چھڑا سکتا ہے یا اگر وہ مالدار ہو جائے تو وہ اپنا فدیہ دیکر چھوٹ سکتا ہے۔