اور جبعہ کے لوگ مجھ پر چڑھ آئے اور رات وقت اس گھر کو جسکے اندر میں تھا چاروں طرف سے گھیر لیا اور مجھے تو وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اور میری حرم کو جبراََایسا بے حرمت کیا کہ وہ مر گئی ۔
سو میں نے اپنی حرم کو لیکر اسے ٹکڑے ٹکڑے کیا او ر ان کو اسرائیل کی میراث کے سارے ملک میں بھیجا کیونکہ اسرائیل کے درمیان انہوں نے شہدا پن اورمکرو کام کیاہے ۔
اور ہم اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے سو پیچھے دس اور ہزار پیچھے سو اور دس ہزار پیچھے ایک ہزار مرد لوگوں کے لئے رسد لانے کو جدا کریں تاکہ وہ لوگ جب بینیمین کے جبعہ میں پہنچیں تو جیسا مکرو کام انہوں نے اسرائیل میں کیا اس کے مطابق اس سے کاروائی کر سکیں ۔
اس لئے اب ان مردوں یعنی ان خبیثوں کو جو جبعہ میں ہیں ہمارے حوالہ کرو کہ ہم ان کو قتل کریں اور اسرائیل میں ست بدی کو دور کر ڈالیں لیکن بنی بینمین نے اپنے بھائیوں بنی اسرائیل کا کہا نہ مانا۔
اور بنی اسرائیل اٹھ کر بیت ایل کو گئے اور خدا سے مشورت چاہی اور کہنے لگے کہ ہم سے کون بنی بینمین سے لڑنے کو پہلے جائے ؟خدا وند نے فرمایا پہلے یہوداہ جائے۔
(اور بنی اسرائیل جا کر شام تک خداوند کے آگے روتے رہے اور انہوں نے خداون سے پوچھا کہ ہم اپنے بھائی بینمین کی اولاد سے لڑنے کے لئے پھر بڑھیں یا نہیں ؟خداوند نے فرمایا اس پر چڑھائی کرو )۔
تب سب بنی اسرائیل اور سب لوگ اٹھے اور بیت ایل میں آئے اور وہاں خداوند کے حضور بیٹھے رو تے رہے اور اس دن شام تک روزہ رکھا اور سوختنی قربانیا ں اور سلامتی کی قربانیاں خداوند کے آگے گذرانیں ۔
اور ہارون کے بیٹے الیعزر کا بیٹا فینحاس ان دنوں اس کے آگے کھڑا رہتا تھا خداوند سے پوچھا کہ میں اپنے بھائی بینمین کی اولاد سے ایک دفعہ اور لڑنے کو جاﺅں یا رہنے دوں ؟خداوند نے فرمایا کہ جائیں کل اس کوتیرے ہاتھ میں کر دونگا ۔
اور بنی بینمین اس لوگوں کا سامنا کرنے کو نکلے اور شہر سے دور کھینچے چلے گئے اور ان شاہ راہوں پر جن میں سے ایک بیت ایل کو اور دوسری میدان میں سے جبعہ کو جاتی تھی پہلے کی طرح لوگوں کو مارنا اور قتل کرنا شروع کیا اور اسرائیل کے تیس آدمی کے قریب مار ڈالے ۔
µ تب سب اسرائیلی مرد اپنی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے اور بعل تمر میں صف آرا ہوئے ۔اس وقت وہ اسرائیلی جو کمین میں بیٹھے تھے معرے جبعہ سے جو ان کی جگہ تھی نکلے ۔
پس بنی بنیمین نے دیھا کہ وہ مغلوب ہوئے کیونکہ اسرائیلی مرد ان لوگوں کا بھروسا کر کے جن کو انہوں نے جبعہ کے خلاف گھات میں بٹھا یا تھا بینمین کے سامنے سے ہٹ گئے۔
سو اسرائیلی مردلڑائی میں ہٹنے لگے اور بینمین نے ان میں سے قریب تیس کے آدمی قتل کر دئے کیونکہ انہوں نے کہا کہ وہ یقینا ہمارے سامنے مغلوب ہوئے جیسے پہلی لڑائی میں ۔
سو انہوں نے اسرائیلی مردوں کے آگے پیٹھ پھیر کر بیابان کی راہ لی پر لڑائی نے انکا پیچھا نہ چھوڑا اور ان لوگوں نے جو اور شہروں سے آئے تھے ان کو ان کے بیچ میں فنا کردیا ۔
اور وہ پھر کر زیتون کی چٹان کی طرف بیابان میں بھاگ گئے پر انہوں نے شاہ راہوں میںچن چن کر ان کے پانچ ہزار اور مارے اور جدوم تک ان کو خوب رگید کر ان میں سے دو ہزار مرد اور مار ڈالے ۔
اور اسرائیلی مرد لوٹ کر پھر بنی بینمین پر ٹوٹ پڑے اور ان کوتہ تیغ کیا یعنی سارے شہر اور چوپایوں اور ان سب کو جو ان کے ہاتھ آئے اور جوجو شہر ان کو ملے انہوں نے ان سب کو پھونک دیا ۔