ان دنوں اسرائیل میںن کوئی بادشاہ نہ تھا اور انہی دنوں میں دان کا قبیلہ اپنے رہنے کے لئے میراث ڈھونڈتا تھاکیونکہ ان کو اس دن تک اسرائیل کے قبیلوں میں میراث نہیں ملی تھی۔
سو بنی دان نے اپنے سارے شمار میں سے پانچ سورماﺅں کو صرعہ اور استال سے روانہ کیا تا کہ ملک کا حال دریافت کریں اور اسے دیکھیں بھالیں اور ان سے کہہ دیا کہ جا کر اس ملک کو دیکھو بھالو ۔سو وہ افرائیم کے کوہستانی ملک میں میکاہ کے گھر آئے اور وہیں اترے ۔
جب وہ میکاہ کے گھر کے پاس پہنچے تو اس لاوی جوان کی آواز پہچانی ۔پس وہ ادھر کو مڑ گئے اور اس سے کہنے لگے تجھ کو یہاں کو ن لایا؟تو یہاں کیا کرتا ہے اور یہاں تیرا کیا ہے ؟
سو وہ پانچوں شخص چل نکلے اور لیس میں آئے ۔انہوں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ صیدانیوں کی طرح کیسے اطمعینان اور امن اور چین سے رہتے ہیں کیونکہ اس ملک میں کوئی حاکم نہیں تھا جو ان کو کسی بات میں ذلیل کرتا ۔وہ صیدانیوں سے بہت دور تھے اور کسی سے ان کو کوئی کچھ سرو کار نہ تھا ۔
انہوں نے کہا چلو ہم ان پر چڑھ جائیں کیونکہ ہم نے اس ملک کو دیکھا کہ وہ بہت اچھا ہے اور تم کیا چپ چاپ ہی رہے ؟اب چل کر اس ملک پر قابض ہو نے میں سستی نہ کرو ۔
اگر تم چلے تو ایک مطمین قوم کے پا س پہنچو گے اور وہ ملک وسیع ہے کیونکہ خدا نے اسے تمہورے ہاتھ میں کر دیا ۔وہ ایسی جگہ ہے جس مین دنیا کی کسی چیز کی کمی نہیں ۔
تب وہ پانچوں مرد جو لیس کے ملک کا حال دریافت کرنے گئے تھے اپنے بھائیوں سے کہنے لگے کیا تم کو خبر ہے کہ ان گھروں میں ایک افود اور ترافیم اور ایک کھدا ہوا بت اور ایک ڈھالا ہوا بت ہے ؟سو اب سوچ لو کہ تم کو کیا کرنا ہے ۔
اور ان پانچوں شخصوں نے جو زمین کا حال دریافت کرنے کو نکلے تھے وہاں آکر کھدا ہوا بت اور افور اور ترافیم اور ڈھالا ہوا بت سب کچھ لے لیا اور وہ کاہن پھاٹک پر ان چھ سو مردوں کے ساتھ جو جنگ کے ہتھیار باندھے تھے کھڑا تھا ۔
تب انہوں نے اس سے کہا چپ ر ہ۔منہ پر ہاتھ رکھ لے اور ہمارے ساتھ چل اور ہمارا باپ اور کاہن بن ۔کیا تیرے لئے ایک شخص کے گھر کا کاہن ہو نا اچھا ہے یا یہ کہ تو بنی اسرائیل کے ایک قبیلہ اور گھرانے کا کاہن ہو؟
اس نے کہا تم میرے دیوتاﺅں کو جن کو میں ے بناوایا اور میرے کاہن کو کو ساتھ لے کر چلے آئے ۔اب میرے پاس اور کیا باقی رہا؟سوتم مجھ سے یہ کیوں کر کہتے ہو کہ کیا ہوا ؟
بنی دان نے اس سے کہا تیری آواز ہم لوگوں میں سنائی نہ دے تا نہ وہ کہ جھلے مزاج کے آدمی تجھ پر حملہ کر بےٹھیں اور تو اپنی جان اپنے گھر کے لوگوں کی جان کے ساتھ کھو بیٹھے ۔
یوں وہ میکاہ کی بنوائی ہوءچیزوںکو اور اس کاہن کو جو اس کے ہاں تھا لے کر لیس میں ایسے لوگوں کے پاس پہنچے جو امن اور چین سے رہتے تھے اور ان کو تہ تیغ کیا اور شہر جلا دیا۔
اور بچانے والا کوئی نہ تھا کیونکہ وہ صیدا سے دور تھا اور یہ لوگ کسی آدمی سے سرو کار نہیں رکھتے تھے اور شہر بیت رحوب کے پا س کی وادی میں تھا ۔پھر انہوں نے وہ شہر بنایا اور اس میں رہنے لگے ۔
اور بنی دان نے وہ کھدا ہو ابت اپنے لئے نصب کر لیا اور یونتن بن جیر سوم بن موسیٰ اور اس کے بےٹے اس ملک کی اسیری کے دن تک بنی دان کے قبیلہ کے کاہن بنے رہے ۔