لیکن کچھ عرصہ کے بعد گیہوں کی فصل کے موسم میں سمسون بکری کا ایک بچہ لے کر اپنی بیوی کے ہاں گیا اور کہنے لگا میں اپنی بیوی کے پاس کوٹھری میں جاﺅں گا پر اس کے باپ نے اسے اندر جانے نہ دیا۔
اور اسکے باپ نے کہا مجھ کو یقیناً یہ خیال ہوا کہ تجھے اس سے سخت نفرت ہو گئی ہے اس لئے میں نے اسے تیرے رفیق کو دے دیا۔ کیا اس کی چھوٹی بہن اس سے کہیں خوبصورت نہیں ہے؟ سو اس کے عوض تو اسی کو لے لے۔
تب فلستیوں نے کہا کس نے یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ تمنتی کے داماد سمسون نے۔ اس لئے کہ اس نے اس کی بیوی چھین کر اس کے رفیق کو دے دی۔ تب فلستیوں نے آکر اس عورت کو اور اس کے باپ کو آگ میں جلا دیا۔
اور یہوداہ کے لوگوں کے ان سے کہا تم ہم پر کیوں چڑھ آئے ہو؟ انہوں نے کہا ہم سمسون کو باندھنے آئے ہیں تاکہ جیسا اس نے ہم سے کیا ہم بھی اس سے ویسا ہی کریں۔
تب یہوداہ کے تین ہزار مرد ایتام کی چٹان کی دراڑ میں اتر گئے اور سمسون سے کہنے لگے کیا تو نہیں جانتا کہ فلستی ہم پر حکمران ہیں؟ سو تو نے ہم سے یہ کیا کیا ہے؟ اس نے ان سے کہا جیسا انہوں نے مجھ سے کیا میں نے بھی ان سے ویسا ہی کیا۔
انہوں نے اسے جواب دیا نہیں بلکہ ہم تجھے کس کر باندھیں گے اور ان کے حوالہ کر دیں گے پر ہم ہرگز تجھے جان سے نہ ماریں گے۔ پھر انہوں نے اسے دو نئی رسیوں سے باندھا اور چٹان سے اسے اوپر لائے۔
جب وہ لحی میں پہنچا تو فلستی اسے دیکھ کر للکارنے لگے۔تب خداوند کی روح اس پر زور سے نازل ہوئی اور اس کے بازوﺅں پر کی رسیوں آگ سے جلے ہوئے سن کی مانند ہوگئیں اور اس کے بندھن اس کے ہاتھوں پر سے اتر گئے۔
پر خدانے اس گڑھے کو جو لحی میں ہے چاک کر دیا اور اس میں سے پانی نکلا اور جب اس نے اسے پی لیا تو اس کی جان میں جان آئی اور وہ تازہ دم ہوا اس لئے اس جگہ کا نام عین ہقورے رکھا گیا۔ وہ لحی میں آج تک ہے۔