تب افرائیم کے لوگ جمع ہو کر شمال کی طرف گئے اور افتاح سے کہنے لگے کہ جب تو بنی عمون سے جنگ کرنے کو گیا توہم کو ساتھ چلنے کیوں نہ بلوایا ؟سو ہم تیرے گھر کو تجھ سمیت جلائیں گے ۔
افتاح نے ا ن کو جواب دیا کہ میرا اور میرے لوگوں کا بڑا جھگڑا بنی عمون کے ساتھ ہو رہا تھا اور جب میں نے تم کو بلوایا تو تم نے ان کے ہاتھ سے مجھے نہ بچایا۔
اور جب میں نے یہ دیکھا کہ تم مجھے نہیں بچاتے تو نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھی اور بنی عمون کے مقابلہ کو چلا اور خداوند نے ان کو میرے ہاتھ میں کر دیا ۔پس تم آج کے دن مجھ سے لڑنے کو میرے پا س کیوں چلے آئے ؟
تب افتاح سب جلعادیوں کو جمع کرکے افرائیمیوں سے لڑا ۔اور جلعادیوں نے افرائیمیوں کو مار لیا کیونکہ وہ کہتے تھے کہ تم جلعادی افرائیم ہی کے بھگوڑے ہو جو افرائیمیوں اور منسیوں کے درمیان رہتے ہو ۔
اور جلعادیوں نے افرائیمیوں کا راستی روکنے کے لئے یردن کے گھاٹوں کو اپنے قبضہ میں کر لیا اور جو بھاگا ہو ئے افرائیمی کہتا کہ مجھے پار جانے دو تو جلعادی اس سے کہتے کہ کیا تو افرائیمی ہے ؟اگر وہ جواب دیتا نہیں ۔
تو وہ اس سے کہتے کہ شبُلت تو بول تو وہ سبُلت کہتا کیونکہ اس سے اس کا صحیح تلفظ نہیں ہو سکتا تھا ۔تب وہ اسے پکڑ کر یردن کے گھاٹوں پر قتل کر دیتے تھے ۔سو اس وقت بیالیس ہزار افرائیمی قتل ہوئے ۔