اور جلعاد کی بیوی کے بھی اس سے بیٹے ہوئے اور جب اسکی بیوی کے بیٹے بڑے ہو ئے تو انہوں نے افتاح کو یہ کہہ کر نکال دیا کہ ہمارے باپ کے گھر میں تجھے کو ئی میراث نہیں ملیگی کیو نکہ تو غیر عورت ک بیٹا ہے ۔
اور افتاح نے جلعادی بزرگوں سے کہا کیا تم نے مجھ سے عداوت کرکے مجھے میرے باپ کے گھر سے نکال نہیں دیا ؟سو اب جو تم مصیبت میں پڑ گئے ہو تو میرے پاس کیوں آئے ؟
جلعادی بزرگوں نے افتاح سے کہا کہ اب ہم نے پھر اس لئے تیری طرف رخ کیا ہے کہ تو ہمارے ساتھ چل کے بنی عمون کے ساتھ جنگ کرے اور تو ہی جلعاد کے سب باشندوں پر ہمارا حاکم ہو گا ۔
بنی عمون کے بادشاہ نے افتاح کے ایلچیوں کو جواب دیا اسلئے کہ جب اسرائیلی مصر سے نکل کر آئے تو ارنون سے یبوق اور یردن تک جو میرا ملک تھا اسے انہوں نے چھین لیا ۔سو اب تو ان علاقوں کو صلح و سلامتی سے مجھے پھیر دے ۔
تو اسرائیلیوں نے ادوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اپنے ملک سے ہو کر گذر جانے دے لیکن ادوم کا بادشاہ نہ مانا ۔اسی طرح انہوں نے موآب کے بادشاہ کا کہلا بھیجا اور وہ بھی راضی نہ ہوا چنانچہ اسرائیلی قادس میں رہے۔
تب وہ بیابان میں ہو کر چلے اور ادوم کے ملک اور موآب کے ملک کے باہر چکر کاٹ کر موآب کے ملک کے مشرق کی طرف آئےاور ارنون کے اس پار ڈیرے ڈالے پر موآب کی سرحد میں داخل نہ ہو ئے اسلئے کہ موآب کی سرحد ارنون تھا ۔
پھر اسرائیلیوں نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کے پاس جو حسبون کا کا بادشاہ تھا ایلچی روانی کئے اور اسرائیلیوں نے اسے کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اجازت دے دے کہ تیرے ملک میں سے ہو کر اپنی جگہ کو چلے جائیں ۔
اور خداوند اسرائیل کے خدا نے سیحون اور اس کے سارے لشکر کو اسرائیلیوں کے ہاتھ میں کر دیا اور انہوں نے ان کو مار لیا ۔سو اسرائیلیوں نے اموریوں کے جو وہاں کے باشندے تھے سارے ملک پر قبضہ کر لیا ۔
کیا جو کچھ تیرا دیوتا کموس تجھے قبضہ کرنے کو دے تو اس پر قبضہ نہ کریگا ؟پس جس جس کو خداوند ہمارے خدا نے ہمارے سامنے سے خارج کر دیا ہم بھی ان کے ملک پر قبضہ کرینگے ۔
جب اسرائیلی حسبون اور اس کے قصبوں اور عروعیر اور اس کے قصبوں اور ان سب شہروں میں جو ارنون کے کنارے کنارے ہیں تین سو برس سے بسے ہیں تو اس عرصے میں تم نے ان کو کیونکہ نہ چھڑا لیا ؟
تو جب میں بنی عمون کی طرف سے سلامت لوٹونگا اس وقت جو کوئی پہلے میرے گھر کے دروازے سے نکل کر میرے استقبال کو آئے وہ خداوند کا ہو گا اور میں ا سکو سوختنی قربانی کے طور پر گذرانونگا ۔
اور افتاح مصفاہ کو اپنے گھر آیا اور اس کی طبلے بجاتی اور ناچتی ہو ئی اس کے استقبال کو نکل کر آئی اور وہی ایک اس کی اولاد تھی۔ اس کے سوا اس کے کوئی بیٹی بیٹا نہ تھا ۔
جب اس نے اسکو دیکھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا ہائے میری بیٹی تو نے مجھے پست کر دیا اور جو مجھے دکھ دیتے ہیں ان میں سے ایک تو ہے کیونکہ میں نے خداوند کو زبان دی ہے اور میں پلٹ نہیں سکتا ۔
اس نے اس سے کہا اے میرے باپ تو نے خدا وند کو زبان دی ہے سو جو کچھ تیرے منہ سے نکلا ہے وہی میرے ساتھ کر اسلئے کہ خداوند تیرے دشمنوں بنی عمون سے تیرا انتقام لیا ۔
پھر اس نے اپنے باپ سے کہا میرے لئے اتنا کر دیا جائے کہ دو مہینے کہ مہلت مجھے ملے تا کہ میں جا کر پہاڑو ں پر اپنی ہمجولیوں کے ساتھ اپنے کنور پن پر ماتم کرتی پھروں ۔
اور دو مہینے کے بعد وہ اپنے باپ کے پاس لوٹ آئی اور وہ اس کے ساتھ ویسا ہی پیش آیا جیسی منت اس نے مانی تھی ۔اس لڑکی نے باپ کا منہ نہ دیکھا تھا ۔سو بنی اسرائیل میں یہ دستور چلا ۔